اقلیتوں کے تحفظ کیلئے اسلام آباد پولیس نے خصوصی یونٹ تشکیل دے دیا
اسلام آباد پولیس نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور آبادیوں کے تحفظ کے لیے 70 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ’مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ (ایم پی یو)‘ تشکیل دے دیا۔
ایکس (ٹوئٹر) پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ 70 پولیس اہلکاروں کو ’مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ‘ میں تعینات کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ضلع فیصل آباد کے قصبے جڑانوالہ میں توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے ردعمل میں سیکڑوں افراد پر مشتمل مشتعل ہجوم کی جانب سے لگ بھگ 5 گرجا گھروں کی توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے اور مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی رہائش گاہوں پر حملے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
مسیحی برادری کے ایک قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی، اس واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے رینجرز طلب کرلی تھی جبکہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹس کے 3 ہزار پولیس اہلکار بھی تعینات کردیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ نے 7 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی، علاقے میں حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق حکومت پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی بنانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
آج ایک بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ مائنارٹی پروٹیکشن یونٹ (ایم پی یو) کے تحت ضلعی پولیس افسران اپنے علاقوں میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور آبادیوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہوں گے، ہر ضلع کی سطح پر اقلیتی کمیٹیوں کے ساتھ رابطہ مضبوط کیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ یونٹ قومی اقلیتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق قائم کیا گیا ہے اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) کی نگرانی میں اپنے فرائض سرانجام دے گا، اقلیتی تحفظ یونٹ کے لیے حالیہ بھرتی میں سے بھی جوان منتخب کیے گئے ہیں۔
اقلیتی برادری کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ
اس واقعے کے ردعمل میں ملک بھر سے تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں حکام اقلیتی مسیحی برادری کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی ایشیا کے لیے عبوری علاقائی محقق ریحاب ماہمور نے کہا کہ پاکستانی حکام کو فوری طور پر جڑانوالہ میں اقلیتی مسیحی برادری کے تحفظ کو ان کی ضروریات اور مطالبات کے مطابق یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ جو لوگ گرجا گھروں اور رہائش گاہوں کو جلانے اور حملہ کرنے کے ذمہ دار پائے گئے ہیں ان کا احتساب کیا جائے۔