• KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm

صدر، وزیر قانون کے درمیان عام انتخابات کے حوالے سے دوسری بار بات چیت

شائع September 11, 2023
صدر نے آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ فیصلے سپریم قانون کی روح کے مطابق ہونے چاہئیں — فوٹو: پی آئی ڈی
صدر نے آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ فیصلے سپریم قانون کی روح کے مطابق ہونے چاہئیں — فوٹو: پی آئی ڈی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیر قانون احمد عرفان اسلم سے آئندہ عام انتخابات پر مشاورت کے لیے ایک اور ملاقات کی ہے جبکہ اس موضوع پر ان کی یہ دوسری ملاقات ہے۔

صدر مملکت اور وزیر قانون کے درمیان یہ ملاقات ایوان صدر اسلام آباد میں انتخابی عمل سے متعلق جاری مشاورتی عمل کے تسلسل میں ہوئی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں صدر مملکت کے حوالے سے کہا گیا کہ اچھی نیت کے ساتھ مشاورتی عمل کا تسلسل ملک میں جمہوریت کے لیے مثبت ہو گا۔

عارف علوی نے گزشتہ ہفتے احمد عرفان اسلم کے ساتھ ملاقات میں قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

صدر نے آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ فیصلے سپریم قانون کی روح کے مطابق ہونے چاہئیں۔

آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ اس کے تحت عام انتخابات نومبر میں ہونے والے ہیں۔

لیکن چونکہ حلقہ بندیاں 30 نومبر سے پہلے مکمل ہونے کا امکان نہیں ہے، اس لیے انتخابات کو جنوری کے آخر یا فروری کے شروع تک آگے کیا جا سکتا ہے۔

صدر، الیکشن کمیشن آف پاکستان، سیاسی جماعتیں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز عام انتخابات کے انعقاد کے ٹائم فریم پر مختلف مؤقف اپناتے ہیں کہ انتخابات کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔

الیکشن کمیشن نے اس سال انتخابات کے انعقاد کے خیال کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ انتخابات کے انعقاد کی 90 دن کی حد 9 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

الیکشن کمیشن نئی ڈیجیٹل 2023 مردم شماری کے نتائج کے نوٹی فکیشن اور الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 17 (2) کی بنیاد پر انتخابات کو 9 نومبر سے آگے بڑھانے کے اپنے فیصلے کی وجہ بتاتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن ہر مردم شماری کو باضابطہ طور پر شائع ہونے کے بعد حلقہ بندیاں کرے گا۔

تاہم صدر عارف علوی نے گزشتہ ماہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کو عام انتخابات کے لیے مناسب تاریخ طے کرنے کے لیے میٹنگ کے لیے مدعو کیا تھا۔

سی ای سی کو لکھے گئے اپنے خط میں صدر نے آئین کے آرٹیکل 244 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 90 دن کی مقررہ مدت میں انتخابات کرانے کے پابند ہیں کیونکہ قومی اسمبلی 9 اگست کو قبل از وقت تحلیل ہو گئی تھی۔

لیکن الیکشنز ایکٹ 2017 میں حالیہ ترمیم نے ای سی پی کو صدر سے مشورہ کیے بغیر یکطرفہ طور پر انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے کا اختیار دیا۔

قانون میں اس تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے سی ای سی سکندر سلطان راجا نے صدر کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے ان کے ساتھ ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

اس کے بعد صدر عارف علوی نے اس معاملے پر وزارت قانون سے مشورہ طلب کیا تھا، اور وزارت نے صدر کو مطلع کیا تھا کہ اس معاملے پر اس سے مشورہ طلب کرنے کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار ای سی پی کے پاس ہے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد گزشتہ ہفتے اپنے پہلے انٹرویو کے دوران اس معاملے پر یہی مؤقف اختیار کیا تھا۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جرگہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ قانون کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنا ای سی پی کا اختیار ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ 90 دن کی مقررہ مدت میں انتخابات کرانے کا پابند فیصلہ جاری کرتی ہے تو نگران حکومت عدالتی فیصلے کے مطابق کام کرے گی۔

دریں اثنا پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور پاکستان بار کونسل سمیت کئی حلقوں سے حال ہی میں صدر یا ای سی پی کی طرف سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔

پی ٹی آئی نے آج صدر کو لکھے گئے خط میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین انہیں ایسا کرنے کا پابند کرتا ہے اور اس طرح وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے ذمہ دار ہیں تاکہ عوام اپنے منتخب نمائندوں کا انتخاب کرسکیں۔

صدر کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حق نہیں، عطااللہ تارڑ

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری ہونے کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ صدر کی حیثیت سے اپنی مدت پوری ہونے کے بعد عارف علوی انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتے، ایسا کرنا غیر قانونی ہوگا۔

عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ایسی کوئی بھی کوشش ملک میں عدم استحکام اور بےیقینی پیدا کرنے کے مترادف ہوگی۔

انہوں نے نگران حکومت اور ای سی پی کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد عارف علوی کی طرف سے کیے گئے کسی اقدام پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024