توہین الیکشن کمیشن کیس: بانی پی ٹی آئی اور فواد چوہدری پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان
توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف فرد جرم آج عائد کی جائے گی۔
سابق وزیر اعظم اور سابق وفاقی وزیر کے خلاف کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہوگی۔
الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن کیس پر سماعت کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ممبران میں شاہ محمود جتوئی، بابر حیسن بھروانہ اور جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ بھی شامل ہیں۔
فواد چوہدری کی جانب سے توہین الیکشن کمیشن کیس میں اوپن ٹرائل کی استدعا کی گئی ہے۔
گزشتہ سماعت پر عمران خان اور فواد چوہدری پر فردجرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر ہوگئی تھی۔
فواد چوہدری کے بھائی و وکیل فیصل چوہدری کے ذریعے اوپن ٹرائل کی درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ شفافیت کے لیے جیل سماعت اوپن کی جائے، لوکل اور بین الاقوامی میڈیا کو جیل ٹرائل کورٹ کور کرنے کی اجازت دی جائے۔
فواد چوہدری نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کیس سے متعلق کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، نہ ہماری دستاویزات اندر آنے دی گئیں، دستاویزات کے بغیر نہیں بتا سکتا کہ مجھ پر کیا کیا الزامات ہیں۔
درخواست میں مزید استدعا کی کہ مجھے فیملی اور وکلا سے ملنے کی اجازت نہیں، لوکل اور انٹرنیشنل میڈیا کے بغیر ٹرائل قابل اعتراض ہے، اوپن ٹرائل کا حکم دیا جائے۔
پس منظر
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔