• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’توشہ خانہ تحائف کی درست قیمت جانچنے کا نظام ہی موجود نہیں‘، نیب رپورٹ میں انکشاف

شائع January 1, 2024
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک بھی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ جان سکا—فائل فوٹو: ڈان
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک بھی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ جان سکا—فائل فوٹو: ڈان

سابق وزیر اعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ملنے والے توشہ خانہ تحائف سے متعلق نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں اِن انمول تحائف کی درست قیمت جانچنے کا نظام ہی پاکستان میں موجود نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 ارب 16 کروڑ کے تحفے کی قیمت پاکستان میں ایک کروڑ 80 لاکھ لگائی گئی، نصف رقم 90 لاکھ ادا کر کے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی نے رکھ لیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک بھی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ جان سکا، دبئی سے تخمینہ لگوانے پر پتا چلا کہ خزانے کو ایک ارب 57 کروڑ، 37 لاکھ کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر، کولیکٹوریٹ آف کسٹمز کی کمیٹی نے قیمت لگانے سے معذوری ظاہر کی، انڈسڑیز اینڈ پروڈکشن ڈویژن سے بھی رابطہ کیا گیا جنہوں نے بتایا کہ جیمز اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی ہی غیر فعال ہے۔

نیب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جیمز اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن بھی قیمت کا اندازہ نہ لگا سکی، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے بھی کہا وہ قیمت نہیں بتا سکتے۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ، متحدہ عرب امارات، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ ایم ایل اے بھیجے مگر جواب نہ ملا، دبئی میں پاکستان قونصلیٹ جنرل کے ذریعے ایمبو ایمپیکس ایف زیڈ ای کے عمران بشیر کی خدمات کی گئیں جنہوں نے بتایا کہ تحفے کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ 55 لاکھ بنتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم اور بشریٰ بی بی ایک ارب 57کروڑ 37 لاکھ دے کر ہی تحفہ رکھ سکتے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں سرکاری افسران کے خلاف رشوت یا مالی فوائد لے کر کم قیمت بتانے کے ثبوت نہیں ملے، مالی فوائد کے ثبوت نہ ہونے پر سرکاری افسران کو ملزم نہیں بنایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024