کراچی: الیکشن کمیشن نے این اے 235، 236 پر انتخابی عذرداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن کمیشن نے کراچی کے حلقہ این اے 235 اور 236 پر انتخابی عذرداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے مقدمے کی سماعت کی، ممبر نثار درانی نے ریمارکس دیے کہ این اے 235 اور این اے 236 کے ریٹرننگ افسران نے رپورٹس جمع کروادی ہیں۔
درخواست گزار سیف الرحمٰن کے وکیل نے بتایا کہ ہماری صرف ایک درخواست ہے کہ فارم 45 اور فارم 47 میں فرق ہے، سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 22 فروری تک فیصلہ سنانے کی ہدایت کی ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ اصلی فارم 45 کون سے ہیں اور جعلی کون سے، اگر جعلی فارم 45 پر نتائج بنائے گئے ہیں تو حلقہ کے نتائج کو کالعدم قرار دینا ہوگا۔
ممبر نثار درانی نے دیافت کیا کہ کیا یہ معاملات الیکشن ٹربیونلز کو بھجوا دیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن ان درخواست پر فیصلے سنا سکتا ہے، 4 سیاسی جماعتوں کے پاس ایک فارم 45 ہیں، متحدہ قومی موومنٹ کے فارم 45 مختلف ہیں۔
ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ کل 50 درخواستوں پر فیصلے سنانے کا آخری دن ہے، الیکشن کمیشن تمام فارم 45 کی اسکروٹنی کیسے کرے؟ وکیل نے بتایا کہ فارم 45 کے مطابق سیف الرحمٰن نے ایک لاکھ 13 ہزار ووٹ لیے، فارم 47 میں صرف 1100 ووٹ لکھے گئے۔
ممبر بابر حسن بھروانہ نے ریمارکس دیے کہ حیران ہوں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے ردوبدل کی ہمت کون کرسکتا ہے؟ وکیل نے کہ اس کا تعین کرنا اور مستقبل میں ایسی دھاندلی روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ پورے ملک سے فارم 45 کی شکایات ہیں، الیکشن کمیشن لاکھوں 45 کی اسکروٹنی کیسے کرے؟ فارم 45 کا فارنزک کرنا تو بظاہر کرمنل نوعیت کا معاملہ ہے، وکیل نے کہا الیکشن کمیشن فارم 45 کی تحقیقات کے لیے کسی فارنزک کمپنی کی خدمات بھی حاصل کرسکتا ہے
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے این اے 235، این اے 236 کراچی انتخابی عذرداریوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔