• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آئی ایم ایف کو کہا سیاسی استحکام تک قرض جاری نہ کیا جائے، عمران خان

شائع March 20, 2024
عمران خان کا کہنا تھا کہ  نگران حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں—فائل فوٹو: عمران خان/فیس بک
عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں—فائل فوٹو: عمران خان/فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو کہا سیاسی استحکام تک قرض جاری نہ کیا جائے، یہ حکومت 5 یا 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی، 6 ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائےگی۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نےجو مشکوک ٹرانزیکشن پکڑی وہ منی لانڈرنگ نہیں تھی، حسن نواز سے پوچھنا چاہیے کہ گھر خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا.

ان اک کہنا تھاکہ حسن نواز اور حسین نواز پاناما کیس میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا کہ فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں، جھوٹ پر مبنی انتخابات نے سب کچھ بےنقاب کر دیا، الیکشن کمشنر فافن سمیت 5 رپورٹس کے باوجود عہدے پر موجود ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں آئی ایم ایف پروگرام سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، بانی پی ٹی آئی آئی ایم ایف کو کہا سیاسی استحکام تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے پر قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی کو معلوم ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ فیض حمید کو تبدیل نہ کریں، جنرل باجوہ کہتے تھے کہ فیض حمیدکو میں آرمی چیف بنانا چاہتاہوں، فیض حمیدکو آرمی چیف بنانے کا میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کچلنے کے لیے مجھےایک ہفتے میں 3 سزائیں دی گئیں، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کا پلان فیل ہو گیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آئی ایم ایف کو کہا سیاسی استحکام تک قرض جاری نہ کیا جائے، مزید 5 سے6ماہ جیل میں رہوں گا، پھر حکومت ختم ہو جائےگی، یہ حکومت 5 یا 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان تحریک انصافنے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کو خط ارسال کیا تھا جس میں پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دیتے وقت سیاسی استحکام کو مدنظر رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ خط بانی پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکو لکھا، خط کے متن میں موقف اپنایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت اور ان کی طرف سے یہ خط آئی ایم ایف کو بھیجا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضع کیا جاتا ہے کہ بانی چئیرمین آئی ایم ایف اور ریاست پاکستان کے مابین کسی ڈیل یا کوئی بھی ایسی سہولت جو قرضوں کی ادائیگی کے لیے مددگار ہو، اس کے درمیان نہیں آنا چاہتے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ ہم حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آئی ایم ایف کی ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہیں، پی ٹی آئی آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی کیونکہ یہ وہ سہولت ہے جو ملک کی طویل مدتی معاشی بہبود کو فروغ دیتی ہے۔

متن میں کہا گیا کہ صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مذاکرات کیے جا سکتے ہیں اور پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے، پاکستان کے عوام کے اعتماد کی حامل منتخب حکومت ہی اس حوالے سے بات چیت کا اختیار رکھتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024