• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکی ایوان نمائندگان کی سماعت میں پاکستان کو کوئی پیغام نہیں دیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ

شائع March 22, 2024
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ— فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ— فوٹو: ڈان نیوز

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ہونے والی سماعت میں پاکستان کو براہ راست کوئی پیغام نہیں دیا گیا اور شکیل آفریدی کے معاملے کے حوالے سے امریکا میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کی پیشی کے حوالے سے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کل امریکا میں جو سماعت ہوئی یہ ان کے دو اداروں کانگریس اور انتظامیہ کے درمیان پالیسی امور پر مکالمہ تھا تو اس میں براہ راست پاکستان کو کوئی پیغام نہیں دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں پر کئی معاملات پر گفتگو ہوئی اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان میں کئی ایسی چیزیں تھیں جو ہمارے پاکستان کے نظام، انتخابی نظام کے حوالے سے غلط فہمیوں پر مبنی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سماعت کے دوران پاکستان کے ہمسایہ ممالک ایران، افغانستان اور چین سے تعلقات ہر بھی گفتگو ہوئی لیکن ہم سمجھتے ہیں پاکستان ان ممالک کے ساتھ تعلقات اپنے مفادات کی بنیاد پر استوار کرتا ہے اور ان تعلقات کی اہمیت کا تعین پاکستان خود کرتا ہے۔

شکیل آفریدی کے حوالے سے سماعت کے دوران ہونے والی گفتگو پر دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ یہ دو مختلف مقدمات ہیں، ایک عافیہ صدیقی کا ہے جس سے پاکستانی عوام کی جذباتی وابستگی ہے اور ہماری حکومت، دفتر خارجہ اور واشنگٹن میں ہمارا سفارتخانہ عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے یہ معاملہ امریکا کے ساتھ یہ معاملہ اٹھاتی رہی ہے کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ جیل میں سلوک بہتر کیا جائے اور بہتر سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ ان کی رہائی کے بارے میں بھی بات چیت ہوتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا معاملہ شکیل آفریدی کا ہے جس کے بارے میں ہمارا موقف یہی ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان کی عدالتوں، قوانین کے مطابق سزا سنائی گئی تھی اور وہ اسی قانونی نظام کے فیصلے کے مطابق جیل میں قید ہیں، تو اس حوالے سے ہمیں یہ غلط فہمی وہاں نظر آئی۔

پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے سماعت کے دوران اٹھائے گئے اعتراضات پر ممتاز زہری بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی یہی ہے کہ ہم ایک ایسا ملک ہیں جس کے پاس توانائی کی کمی ہے اور اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان تمام توانائی کے وسائل کے حصول کی کوشش کریں جو ہمارے مفاد میں ہیں اور اس میں صاف اور قابل تجدید توانائی کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن ایک پرانا معاملہ ہے، پاکستان نے اس معاملے پر اپنے عزم کا بارہا اظہار کیا ہے اور پاکستان کی توانائی کی سیکیورٹی کے لیے یہ ایک اہم منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی چند ہفتے قبل ہی پاکستان کی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہم اس منصوبے کی تعمیرات کا آغاز کریں گے، یہ تعمیرات پاکستان کی سرزمین پر ہو رہی ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس پر کسی تیسرے ملک سے بات چیت کا موقع نہیں آیا۔

کانگریس مین بریڈ شرمین کی جانب سے امریکی سفیر کو عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے ہدایات دیے جانے کے حوالے سے سوال پر دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ جب امریکی سفیر کی عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے کوئی درخواست ہمارے سامنے آئے گی تو پاکستان کے قوانین اور فریم ورک کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، ہم وہی کریں گے جو ہمیں پاکستان کے قوانین کے مطابق تجویز کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024