ایران کا اسرائیل پر حملہ، چین اور سعودی عرب سمیت عالمی برادری کا ردعمل
ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ، سعودی عرب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا ہے، جبکہ امریکا، کینیڈا، برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے خطے میں عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کیا۔
واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی تھی۔
حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے پیغام میں کہا کہ خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کے حق میں نہیں ۔ مشرقی وسطی اور دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔ دوسری جانب اسرائیل نے ایران کے حملے کے بعد سیکیورٹی کونسل کاہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست دیدی
سعودی عرب
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے خطے میں ’فوجی کشیدگی‘ پر تشویش کا اظہار کیا اور ’جنگ کے خطرات‘ سے بچنے کے لیے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر تنازع بڑھایا گیا تو ’سنگین نتائج‘ ہوں گے۔
چین
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نےکہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی حملے میں ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر چین کو ’شدید تشویش‘ ہے اور ساتھ ہی غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
چینی ترجمان نے ایرانی حملوں کے بارے میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین متعلقہ فریقوں سے پرامن رہنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کشیدگی کا یہ دور ’غزہ کے تنازع کو پھیلا سکتا ہے اور اسے جلد از جلد ختم کرنا ’اولین ترجیح‘ ہے۔
یاد رہے کہ چین نے گزشتہ سال ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی تھی اور رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ چین نے ایران سے کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں کو روکنے میں مدد کرے.
اس سے قبل اتوار کو ایران میں چینی سفارت خانے نے ملک میں موجود چینی شہریوں اور کمپنیوں کو حفاظتی احتیاطی تدابیر کو مضبوط کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہمارا دفاعی نظام تعینات ہے، کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح اصول ہے کہ جو ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے، ہم کسی بھی خطرے کے خلاف اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’میں نے اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں کے بارے میں قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی ہے، ایران اور اس کے اتحادیوں سے لاحق خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہیں۔‘
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک
رشی سوناک نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے خطے میں تناؤ اور عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے، ایران نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے ہی خطے میں افراتفری پھیلانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کی سلامتی اور اردن اور عراق سمیت اپنے تمام علاقائی شراکت داروں کی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا، اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہم صورتحال کو مستحکم کرنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کام کر رہے ہیں، کوئی بھی مزید خونریزی نہیں دیکھنا چاہتا۔
بھارت
بھارت نے اسرائیل پر ایران کی طرف سے میزائلوں اور ڈرونوں کے تناظر میں ’فوری طور پر کشیدگی کم کرنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت نے حالیہ حملے کے بعد تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی خطے میں امن اور سلامتی کو خطرہ پیدا کرسکتی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، ’خطے میں ہمارے سفارت خانے بھارت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں، خطے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔‘
کینیڈا
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ حملے ایک بار پھر خطے میں امن اور استحکام کو بُری طرح متاثر کریں گے، ہم اسرائیل کے ان حملوں سے اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
اس کےعلاوہ جرمنی، فرانس، یورپی یونین، اسپین، ڈچ، دانش اور دیگر نے ایرانی حملوں کی مذمت کی۔