آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟ چیف جسٹس

شائع April 26, 2024
چیف جسٹس — فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیف جسٹس — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جناح میڈیکل یونیورسٹی کے 600 سو کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟

ڈان نیوز کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار عمر سومرو نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کی منظوری دی تھی مگر پھر بھی انہیں برطرف کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کابینہ کیسے ریگولرائزیشن کی منظوری دے سکتی ہے؟ قانون اگر ریگولرائزیشن کی اجازت دیتا ہے تو بتائیں، آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟ سندھ اسمبلی قانون بنا دے ان کے پاس اختیار ہے پھر قانون کے تحت کرتے رہیں ریگولرائز۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رولز آف بزنس میں یونیورسٹی ملازمین کو ریگولرائز کرنے کا قانون ہے۔

اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رولز آف بزنس کو تقرری اور ریگولرائزیشن کا قانون مت بنائیں اس کا اطلاق یہاں نہیں ہوگا، سرکاری اداروں کی بہت بری حالت ہے، صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کو دیکھیں اتنا عملہ بھر دیا ہے کہ وہ ہر دن بڑھتا چلا گیا، پاکستان کی تمام جامعات میں 6 ماہ سے زیادہ ایڈہاک پر بھرتی پر پابندی ہونی چاہیے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آپ ریگولرائز کرنے کا عمل شروع کرنے کا حکم دے دیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سرکار اور پارلیمان کا کام ہم نہیں کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے جناح میڈیکل یونیورسٹی کے 600 سو کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی درخواست مسترد کردی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024