• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ٹیکس فائل نہ کرنے والے 11ہزار سے زائد افراد کی سمز بلاک

فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 11ہزار سے زائد افراد کی موبائل فون سمز بلاک کر دیں۔

ایف بی آر کے ترجمان بختیار محمد نے ڈان کو بتایا کہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت 22 مئی سے 11ہزار 252 سمز بلاک کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس جمع کرنے والا ادارہ ٹیکس کی تعمیل اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں کو 30 ہزار نان فائلرز کا ڈیٹا بھیجا ہوا ہے اورروزانہ کی بنیاد پر نان فائلرز کا ڈیٹا ٹیلی کام کمپنیوں کو بھیجا جائے گا۔

ایف بی آر نے پانچ لاکھ سے زائد نان فائلرز کی نشاندہی کر رکھی ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے نفاذ کے لیے ایف بی آر کی پی ٹی اے اور ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ ملاقاتوں میں ٹیلی کام آپریٹرز نے چھوٹے بیچز میں مینوئل طریقے سے سمز بلاک کرنے سے اتفاق کیا تھا۔

حکام کا ماننا ہے کہ نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو گا۔

اس سے قبل میڈیا میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی سمز بلاک کرنے کے حکومتی فیصلے پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے۔

تاہم ہائی کورٹ نے بعد میں واضح کیا کہ حکم امتناع سموں کو بلاک کرنے پر نہیں بلکہ صرف درخواست گزار نجی ٹیلی کام آپریٹر زونگ کے خلاف کارروائی کرنے پر تھا۔

گزشتہ روز اسی کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا میں واضح کردوں کہ حکم امتناع سموں کو بلاک کرنے پر نہیں بلکہ صرف درخواست گزاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کا سم بلاک کرنے کا آرڈر اب بھی ان فیلڈ ہے۔

30 اپریل کو ایف بی آر نے 5لاکھ 6ہزار 671 ایسے افراد کی فہرست جاری کی تھی جو 2023 میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہے اور بطور ہرجانہ ان کی موبائل فون سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم، ٹیلی کام کمپنیوں نے اس فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔

4 مئی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایف بی آر کے مطالبے پر یہ کہتے ہوئے عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اس پر عمل درآمد ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور اس طرح اس حکم کا ان پر قانونی طور پر اطلاق نہیں ہوتا۔

کچھ دن بعد ٹیلی کام کمپنیوں نے اجتماعی طور پر اپنے تحفظات وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھجوا دیے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایف بی آر کا نان فائلرز کی سمز کو بلاک کرنے کا فیصلہ بے جلد بازی میں کیا گیا ہے اور اس سے ٹیلی کام صارفین پر منفی اثر پڑے گا۔

سیلولر موبائل آپریٹرز(سی ایم اوز) کے خط میں کہا گیا کہ ہم ٹیلی کام ایکٹ اور قابل اطلاق ضوابط میں بیان کردہ حالات کے سوا اپنے صارفین کو بلا تعطل سروسز فراہم کرنے کے پابند ہیں، ایسی کوئی مثال نہیں ہے جس میں سیلولر موبائل آپریٹرز کسی بھی کسٹمر کی سروس کو منقطع یا بلاک کر سکیں۔

آخر کار 10 مئی کو ٹیلی کام آپریٹرز نے نان فائلرز کو چھوٹے بیچوں میں مینوئل طریقے سے بلاک کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ اتفاق اس وقت ہوا تھا جب انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114۔بی کے تحت جاری کردہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 1 کے نفاذ کے لیے ایف بی آر نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ اہم ملاقاتیں کی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024