رفح جنگ سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر وائٹ ہاؤس نے کیا کہا؟
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کو جنگ روکنے کا حکم دینے کے بعد وہ رفح پر اپنے موقف پر ’واضح طور پر قائم ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا اسرائیل کا سخت حامی رہا ہے لیکن اس نے اس نے بارہا اسرائیل کو رفح میں تحمل کا مظاہرہ کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے قابل اعتبار منصوبہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ روز عالمی عدالت کے بڑے فیصلے پر امریکی صدر جو بائیڈن اب تک خاموش دکھائی دیتے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی تفصیلی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
البتہ خبر رساں اداروں کو مختصر بیان میں کہا ہے کہ رفح کے حوالے سے وہ اپنے موقف میں ’واضح طور پر قائم ہیں‘۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر واضح کیا تھا کہ امریکا رفح میں اسرائیل کے زمینی آپریشن کی حمایت نہیں کرے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم سے یروشلم میں ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ رفح میں آپریشن بہت بڑے سانحہ کا باعث بنے گا، ہم رفح میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے،یہ ایک موثر منصوبہ نہیں ہے۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا تھا کہ حماس سے نمٹنے کے دوسرے کئی بہتر طریقے ہیں جس کے لیے رفح میں بڑے فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے عالمی عدالت (آئی سی جے) کے فیصلے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دے دیا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’جہاں تک میرے مؤقف کا تعلق ہے، مجھے آئی سی جے کی بالکل بھی پرواہ نہیں، میری طرف وہ جہنم میں جائے‘۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کا رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم مسترد کردیا تھا، جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے یرغمالیوں تک رفح سمیت غزہ میں حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے رفح پر حملے کو فوری طور پر روکنے کے حکم کو ’اشتعال انگیز، اخلاقی طور پر نفرت انگیز‘ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے الزامات ’جھوٹے‘ ہیں۔
عالمی عدالت نے کیا حکم سنایا؟
24 مئی کو عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کی جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کو جینوسائیڈ کنونشن کے مطابق رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود تھے۔
دوران سماعت عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق اسرائیل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملہ روکنا چاہیے، اور رفح میں کوئی دوسری ایسی کارروائی نہیں کرنی چاہیے جس سے غزہ میں رہنے والوں کے لیے ایسے حالات ہو جائیں جو ان کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنیں۔