قائد اعظم کے بعد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو عوامی سطح پر مقبول جماعت بنایا، رانا ثنااللہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پارٹی صدارت کے عہدے کے لیے آج شام 5 بجے تک کاغذات نامزدگی کا اجرا تھا، قائد اعظم کے بعد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو عوامی سطح پر مقبول جماعت بنایا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے پارٹی کی صدارت چھوڑنے کے بعد جو پوزیشن خالی ہوئی تھی، پارٹی آئین کے مطابق اس پر الیکشن کا عمل شروع کیا گیا۔
رانا ثنااللہ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس 18 مئی کو طلب کیا گیا جس نے بطور صدر شہباز شریف کا استعفیٰ منظور کیا گیا، ان سے درخواست کی گئی کہ نئے صدر کے انتخاب تک یہ ذمےداریاں نبھائیں اور ان کا بطور قائم مقام صدر تقرر کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے الیکشن کمیشن مقرر کیا جس میں میرے علاوہ 2 اور لوگ بھی شامل ہیں، الیکشن کمیشن نے جو شیڈول جاری کیا، اس کے مطابق آج 27 مئی صبح 9 بجے سے لیکر شام 5 بجے تک کاغذات نامزدگی کا اجرا تھا، اس دوران آج 11 کے قریب کاغذات حاصل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل صبح 10 بجے سے 12 بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کیے جائیں گے، اگر کوئی کاغذات نامزدگی کا اجرا نہیں کرا سکا تو کل بھی اجرا ہوسکے گا اور کل ہی 12 بجے سے جمع کرانا ہوں گے۔
انہوں نے کہا آج بھی الیکشن کمیشن کے دو ممبران یہاں موجود رہے اور کل بھی وہ موجود رہیں گے ، الیکشن کا مرحلہ شفاف طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ڈھائی بجے تک کاغذات واپس لیے جا سکیں گے، 3 بجے حتمی لسٹ مرتب کردی جائے گی، اس کے بعد3 بجے مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس نجی ہوٹل میں ہوگا، کل 4 بجے اس الیکشن کا مرحلہ تکمیل پائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 11 لوگوں نے کاغذات کامزدگی حاصل کیے ہیں، وہ اپنی پسند کے امیدوار کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی کاغذات جمع کرا سکتے ہیں، لیکن ان کی اہلیت کا معیار اسکروٹنی کے وقت ہی پتا چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک سے زیادہ پارٹی کی صدارت کے امیدوار سامنے آتے ہیں تو پھر سینٹرل ورکنگ کمیٹی ووٹنگ یا شو آف ہینڈ کے ذریعے اس کا انتخاب کرلے گی۔
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ جماعت اسلامی میں مجلس شوریٰ ہے جو اپنی پسند کا بندہ نامزد کرتی ہے، جس کے حق میں زیادہ اراکین کی رائے ہو، اسے امیر بنا دیا جاتا ہے، پھر وہ امیر یونین کونسل کے عہدیدار تک ہی نامزد کرتا ہے، ہر جماعت کا اپنا اپنا طریقہ کار ہے، مجھے ان کے طریقہ کار پر اعتراض نہیں، مجھے جماعت اسلامی کے طریقہ کار کے بارے میں نہیں پتا لیکن جتنا میں نے سنا وہ آپ کو بتادیا۔
’ پارٹی متفق ہے نواز شریف ہی قیادت کریں تو کوئی اچھمبے کی بات نہیں’
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) میں (ن) سے مراد میاں نواز شریف ہیں، نواز شریف نے اس جماعت کو جو اقتدار کے ایوانوں کی لونڈی تھی، وہاں اسے نکال کر ایک عام آدمی اور ایک عام ورکرکی جماعت بنایا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف نے بڑے عرصے بعد اسے مقبول جماعت بنایا، اگر میں کہوں کہ قائد اعظم کے بعد نواز شریف نے جماعت کو وہ مقام دیا کہ وہ عوامی سطح پر مقبول جماعت بنی تو غلط نہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو اس قابل بنایا کہ اس نے 4 مرتبہ پنجاب اور صوبوں اور مرکز میں اقتدار اور عوام کا مینڈیٹ حاصل کیا، اسی جماعت کے دور اقتدار میں ہی پاکستان کو ایٹمی قوت بننے کا اعزاز ملا، تمام تر مشکلات کے باوجود ملک کے قائم رہنے کی وجہ یہ ہی ہے کہ وہ ایک ایٹمی قوت ہے ورنہ دس سال سے اقتدار میں بیٹھے نریندر مودی کو پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے اور مسلم لیگ (ن) کے لیے نواز شریف کی گرانقدار خدمات ہیں، ان خدمات کے پیش نظر، اگر پوری مسلم لیگ (ن) اس بات پر متفق ہے کہ وہ ہی پارٹی کی قیادت کریں تو میں سمھتا ہوں کہ یہ ایسی کوئی اچھمبے کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور چیف الیکشن کمشنر کہتا ہوں کہ جس کا دل چاہتا ہے وہ کارکن اور رہنما کاغذات جمع کرائے، ہم یہاں بیٹھے ہیں۔
’عمران خان کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں مجیب الرحمٰن کے انجام سے بچائے‘
ایک سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف کسی سے روٹھے ہوئے نہیں ہیں، وہ پارٹی، پنجاب اور مرکز کی حکومت کے حوالے سے متحرک ہیں، پہلے بھی یہ بات کی ہے کہ جو بھی بنیادی فیصلے ہیں، وہ اپنی منظوری کے بغیر نہ آج ہوئے، نہ پہلے ہوئئے اور نہ آئندہ ہوں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن تقاریر اور بیانات کی کمی محسوس کی جا رہی ہے، وہ آہستہ آہستہ پوری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے حوالے سے بہت ساری تجاویز زیر گردش ہیں، جس طرح دیگر پارٹیوں نے پنجاب کو حصوں میں تقسیم کیا، یہ تجویز پہلے بھی سامنے آئی تھی تو نواز شریف نے اسے مناسب نہیں سمجھا تھا، اگر کسی عہدے پر لوگوں نے کئی سال کام کرلیا ہے تو دوسرے لوگوںکو موقع ملنا چاہیے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کے حالیہ بیانات جس میں سابق وزیراعظم نے موجودہ سپہ سالا کو جنرل یحیٰ اور خود کو شیخ مجیب الرحمٰن سے ملانے کی کوشش کی ہے، کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ انہیں کہاں سے شہ یا ایما مل رہی ہے لیکن حماقت کے لیے کسی ایما کی ضرورت نہیں ہوتی، حماقت ہمیشہ بعض لوگوں کے اندر سے ہی جنم لیتی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں عمران خان کے لیے دعا گو ہوں، بے شک سیاسی طور پر میں ان سے متفق نہیں ہوں لیکن میں ان کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں مجیب الرحمٰن کے انجام سے بچائے۔