• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

2024 کے 5 ماہ میں گزشتہ پورے سال سے زیادہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

شائع May 29, 2024
— فائل فوٹو: سی بی سی نیوز
— فائل فوٹو: سی بی سی نیوز

پولیو وائرس کے خاتمے کی حکومتی کوششیں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں جب کہ رواں برس کے 5 ماہ کے دوران گزشتہ پورے سال سے زیادہ وائرس کے مثبت ماحولیاتی نمونے سامنے آ گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی حال ہی میں قطر میں منعقدہ میٹنگ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ پاکستان کی صورتحال افغانستان سے بدتر ہے۔

8 نئے مثبت نمونوں کے انکشاف نے خطرناک بیماری کی موجودگی کا انکشاف کیا جب کہ رواں برس 39 اضلاع میں سامنے آنے مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے، 2023 میں 28 اضلاع سے 126 مثبت کیسز سامنے آئے تھے۔

رواں برس اب تک پولیو وائرس کے بھی 3 مثبت کیسز سامنے آچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد نے پہلے ہی جراثیم زدہ 6 اضلاع کے 8 مقامات سے ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی یو 1) کی تشخیص کی تصدیق کی۔

پولیو پروگرام سے منسلک ایک عہدیدار جنہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ ریجنل ریفرنس لیبارٹری فار پولیو اراڈیکیشن کی جانب سے جانچے گئے نمونے کراچی، سکھر، حیدرآباد، جیکب آباد اور لاہور سے لیے گئے تھے۔

پولیو پروگرام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مثبت پائے گئے نمونے جینیٹیکلی درآمد وائی بی 3اے ڈبلیو پی یو1 جینیٹک کلسٹر سے منسلک ہیں۔

یہ کلسٹر جو 2021 میں پاکستان سے غائب ہوگیا اور افغانستان میں زیر گردش تھا، گزشتہ برس سرحدوں کے دورمیان نقل و حرکت کے ذریعے دوبارہ ملک میں سامنے آیا، سامنے آنے والے سابقہ تمام نمونے بھی وائی بی 3 اے کلسٹر سے منسلک تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پولیو پروگرام وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ویکسی نیشن شیڈول پر عمل در آمد کر رہا ہے۔

چار ویکسی نیشن مہم اب تک مکمل کی جاچکی ہیں اور آئندہ مہم عید الاضحیٰ جس کے دوران بہت زیادہ لوگ سفر کرتے ہیں، سے قبل 3 جون کو شروع ہوگی۔

پاکستان اور افغانستان ہی دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں یہ وائرس اب بھی پایا جاتا ہے۔

پاکستان میں صورتحال افغانستان سے بدتر

22 مئی سے 25 مئی تک دوحا میں جاری رہنے والی ٹیکنکل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کی میٹنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کی صورتحال افغانستان سے بد تر ہے۔

ٹی اے جی ایک آزاد ادارہ ہے جو وزارت صحت اور اس کے شراکت داروں کو پولیو کے خاتمے کی حکمت عملی اور آپریشنز سے متعلق مشورے دیتا ہے۔

میٹنگ جس میں دونوں پڑوسی ممالک میں وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اس میں بتایا گیا کہ 2023 میں گروپ کی آخری میٹنگ کے بعد سے پاکستان کے وہ اضلاع جو وائرس کے گڑھ ہیں، ان کے علاوہ 44 اضلاع وائرس سے متاثر ہوئے۔

میٹنگ میں بریفنگ کے لیے استعمال کی گئی دستاویزات جو ڈان کے پاس بھی موجود ہیں، ظاہر کرتی ہیں کہ 2023 کی میٹنگ کے بعد میں افغانستان میں متاثرہ اضلاع کی تعداد صرف دگنی ہوکر 8 سے 18 ہوگئی جب کہ پاکستان میں اس میں چھ گنا اضافہ ہوا۔

اس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں وائرس کے پانچ گڑھ پشاور، کوئٹہ، پشین، چمن اور کراچی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024