عمران خان کے اڈیالہ جیل میں کمرے کی تصاویر منظر عام پر آگئیں
وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیل میں کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کردیں۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومت نے عمران خان کے وکلا تک رسائی نہ دینے کے بیان کی تردید کردی، وفاقی حکومت نے عمران خان کے مؤقف کی تردید میں سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کروا دیں، وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اہل خانہ اور لیگل ٹیم کی ملاقاتوں کی فہرست بھی جمع کروا دی۔
وفاقی حکومت کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں وکلا رسائی نہ دینے کا مؤقف اپنایا، عمران خان کا قید تنہائی میں ہونے کا مؤقف بھی غلط ہے، عدالت مناسب سمجھے تو عمران خان کے بیان اور حقیقت کو جانچنے کے لیے کمیشن بھی مقرر کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کو جیل میں کتابیں، ایئر کولر، ٹی وی اور روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنے کے لیے مشینری اور جگہ سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 30 مئی کو سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے جس کو ایک کرنل صاحب چلاتے ہیں، آپ ان کو آرڈر کریں کہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے دیں، وہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے نہیں دیتے، مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، میرے پاس مقدمے کی تیاری کا کوئی مواد نہیں اور نہ ہی لائبریری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی، اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا۔