پولیس اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب، نیشنل ہائی وے پر دو روز سے جاری دھرنا ختم

شائع July 7, 2024
مظاہرین اور انتظامیہ میں مذاکرات کامیاب ہونے پر دھرنا ختم ہو گیا— فوٹو: ڈان نیوز
مظاہرین اور انتظامیہ میں مذاکرات کامیاب ہونے پر دھرنا ختم ہو گیا— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقےاسٹیل ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران خاتون کی ہلاکت پر نیشنل ہائی وے پر دو روز تک جاری رہنے والا احتجاحی دھرنا اگلا لائحہ عمل طے کرنے تک مؤخر کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پانچ جولائی کو اسٹیل ٹاؤن پولیس کے مبینہ مقابلے کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر سارہ نامی خاتون جاں بحق ہو گئی تھی۔

فائرنگ سے ہلاکت کے خلاف علاقہ مکینوں، مقتول خاتون کے اہلخانہ اور رشتے داروں کے ساتھ ساتھ وکلا اور علاقائی رہنماؤں نے گلشن حدید کے قریب نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا جس سے مرکزی شاہراہ پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔

سینکڑوں مظاہرین نے اتوار کو لگاتار دوسرے دن نیشنل ہائی وی پر دھرنا دیا اور خاتون کی ہلاکت اور ان کی کمسن بیٹی کے زخمی ہونے کا مقدمہ پولیس اہلکاروں بالخصوص ایس ایچ او کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران ڈی آئی جی شرقی نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش بھی کی لیکن وہ بھی مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے پر قائل نہ کر سکے۔

بعدازاں دھرنے کے منتظمین اور رشتہ داروں کے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کے دور ناکام ہونے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن نے اتوار کو ڈان کو بتایا کہ ہمارے پاس گواہ موجود ہیں کہ یہ المناک واقعہ مقابلے کے دوران پیش آیا، پولیس نے فرار ہونے والے ملزمان کا پیچھا کیا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں خاتون گولی لگنے سے جاں بحق ہو گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ریاست کی جانب سے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جس میں خاتون کے قتل کا باقاعدہ ذکر کیا گیا ہے۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ شروع میں مظاہرین نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا جس سے پولیس نے اتفاق کیا کہ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کو خط بھیجا جائے گا لیکن بعد میں، مظاہرین نے اسٹیل ٹاؤن کے ایس ایچ او کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے پر اصرار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کو مطلع کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایک بڑے بینچ کا فیصلہ ہے کہ ایک ہی جرم کے لیے دو ایف آئی آر درج نہیں کی جائیں گی، پولیس نے انہیں عدالت سے رجوع کرنے کو بھی کہا اور عدلیہ کی طرف سے جو بھی حکم دیا جائے گا پولیس اس کی تعمیل کرے گی۔

غلام نبی میمن نے کہا کہ مظاہرین نے ان تمام تجاویز کو قبول نہیں کیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن انکاؤنٹر ٹیم کا حصہ نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ اگر ایسے حالات میں ایس ایچ او کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تو پھر ملزمان کا پیچھا کون کرے گا۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ وہ طاقت کا استعمال نہیں چاہتے تھے لیکن مظاہرین نے ہائی وے کو ٹریفک کے لیے خالی نہ کر کے پولیس کو انتہائی اقدام پر مجبور کیا۔

دوسری جانب پولیس سے مذاکرات کرنے والے مظاہرین کے وفد میں شامل ایک وکیل اور سندھ بار کونسل کے رکن اشرف سمو نے ڈان کو بتایا کہ پولیس بات چیت میں اس بات پر مصر تھی کہ ایک ہی جرم کی دوسری ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتیں۔

عینی شاہدین اور مظاہرین کے مطابق شام کے وقت پولیس نے گھگھر پھاٹک کے قریب شاہراہ کو خالی کرانے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔

اس دوران مقتولہ خاتون کے بھائی یعقوب سمو نے میڈیا کو بتایا کہ وہ احتجاج ختم کر رہے ہیں کیونکہ ہم لوگوں کو مشکلات سے دوچار نہیں کرنا چاہتے حالانکہ کوئی ہماری شکایت نہیں سن رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ قاتلوں کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ہم نے احتجاج کیا کیونکہ ہمیں امید تھی کہ ہمارے ساتھ انصاف ہوگا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس میری بہن کی قاتل ہے لیکن ہماری خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

بعدازاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں مظاہرین دھرنا ختم کرنے پر راضی ہو گئے اور اگلے لائحہ عمل تک دھرنا مؤخر کردیا۔

یاد رہے کہ متاثرہ خاتون کراچی میں علاج کے بعد خاندان کے ہمراہ اپنے آبائی علاقے ٹھٹھہ واپس جا رہی تھیں لیکن اسی دوران فائرنگ کے نتیجے میں کار میں سفر کرنے والی سارہ ابراہیم ہلاک جبکہ ان کی بیٹی غنویٰ زخمی ہو گئی تھیں۔

اسٹیل ٹاؤن پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ’سفید کرولا‘ میں سفر کرنے والے ملزمان کی فائرنگ سے کار میں سفر کرنے والے خاندان کے افراد زخمی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024