ملک بھر میں ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحانات کی شفافیت پر شکوک وشبہات
ملک بھر میں ہونے والے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں ایک لاکھ 60 ہزار امیدواروں نے شرکت کی تاہم 50 سے زائد طلبہ پر نقل کرنے کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے اور اس دوران 2 طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کے دوران اپنے تجربات کی روشنی میں انہیں توقع تھی کہ امتحان کے دوران ایسی کوششیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر سے موصول ہونے والی شکایات کی تصدیق کر رہے ہیں، شکایات کی جانچ کے بعد اس پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کریں گے اور مناسب کارروائی کریں گے۔
یاد رہے گزشتہ روز سندھ میں صبح سے ہی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ سوشل میڈیا پر پیپر لیک ہو گیا ہے تاہم ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے امیدواروں سے کہا کہ وہ ’بے بنیاد‘ رپورٹس سے پریشان نہ ہوں۔
ایک فیکلٹی ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدعنوانی کے الزامات سے متعلق دعویٰ کیا کہ اس میں کئی اسٹیک ہولڈرز نے اپنا حصہ لیا اور ٹیسٹ کو آؤٹ سورس کیا، پی ایم ڈی سی کی جانب سے متعدد یونیورسٹیوں کو ٹیسٹ آؤٹ سورس کرنے کے بعد، ان تعلیمی اداروں نے ٹیسٹ کو مزید آگے آؤٹ سورس کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے امیدواروں سے فیس کی مد میں 8 ہزار وصول کیے اور پھر یونیورسٹیوں کو ہدایت کی کہ وہ ہر امیدوار کی فیس سے اپنا حصہ 2 ہزار روپے کاٹ کر ٹیسٹ منعقد کریں۔
دوسری طرف، کچھ یونیورسٹیوں نے اپنے حصے کی کٹوتی کے بعد ایم ڈی کیٹ کو دیگر یونیورسٹیوں کو آؤٹ سورس کیا، ٹیسٹ کے آؤٹ سورسنگ کی وجہ سے اب کوئی بھی اسٹیک ہولڈر ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔
اس دوران پی ایم ڈی سی اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (این یو ایم ایس) کے زیر اہتمام ٹیسٹ کے درمیان موازنہ بھی کیا گیا جو فوج کے زیر انتظام اسکولوں کے لیے ٹیسٹ کا اہتمام کرتی ہے۔
ایک امیدوار نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے پی ایم ڈی سی کے 8 ہزار فیس کے مقابلے میں نمز کو 6 ہزار ادا کیے جب کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی طرف سے فراہم کردہ این یو ایم ایس ٹیسٹ پیپر، ریفریشمنٹ کا معیار بھی بہت بہتر تھا اور نگران عملے کا رویہ بھی مثبت تھا۔
نقل کرنے پر گرفتاریاں
اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے مختلف مراکز کا دورہ کیا، دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود تقریباً ہر مرکز کے باہر بڑی تعداد میں لوگ کھڑے تھے، انتظامیہ نے کہا کہ 11 امیدواروں سے الیکٹرانک ڈیوائسز برآمد کی گئیں۔
کوئٹہ میں پولیس نے دھوکہ دہی کے الزام میں 50 سے زائد امیدواروں کے خلاف مقدمات درج کر لیے اور امتحان کے دوران دھوکہ دہی میں سہولت کاری کے الزام میں دو افراد کو بھی گرفتار کر لیا۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے امیدواروں میں 12 کا تعلق بلوچستان سے ہے، طالب علم دھوکہ دہی میں ملوث پائے گئے اور سہولت کاروں کو ایئرپورٹ تھانے منتقل کر دیا گیا۔
بولان میڈیکل کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شبیر لہری اور پولیس نے دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتاریوں کی تصدیق کی۔
ان آلات کو کوئٹہ میں دو افراد اور اسلام آباد میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی مدد سے امتحان حل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔