• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آئینی ترمیم کا معاملہ: اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

شائع October 11, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممکنہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ پبلک کرنے اور عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر مصطفی نواز کھو کھر اپنے وکیل میاں سمیع الدین احمد کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں بھی یہ معاملہ زیر التوا ہے، بل پیش کرنے کا پورا طریقہ کار موجود ہے۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میں قانون سازی سے پہلے کی بات کر رہا ہوں ، آئینی ترامیم کے ذریعے آئین میں بنیادی اسٹرکچر تبدیل کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی نے ریمارکس دیے کہ آپ اخبارات کی کلپنگ کی بات کر رہے ہیں ابھی تک کچھ معلوم نہیں، اخبارات میں تو آئینی بینچ کی بات بھی آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نیوز کلپنگ پر ہی جا رہے ہیں تو اس کے مطابق تو مشاورت جاری ہے، دس دن پہلے ایک نوٹی فکیشن جاری ہوا، پھر پتا چلا فیک ہے، یہ ہمارے ہاں ہی ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس کر دیے۔

بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (10 اکتوبر) پشاور ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے سے متعلق درخواست پر وفاق اور اٹارنی جنرل آفس کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے والے دنوں میں ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی۔

مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا تھا، جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔

ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024