عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، بیٹوں سے بات کی اجازت بھی نہیں، جمائما گولڈ اسمتھ کا الزام
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جبکہ سیل کی بجلی منقطع کر دی گئی ہے اور انہیں اپنے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں جمائما گولڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے میرے بچوں کے والد عمران خان کے ساتھ جیل میں ہونے والے سلوک پر سنگین اور تشویش ناک پیش رفت ہوئی ہے، پاکستانی حکام نے اہل خانہ اور وکلا کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے جبکہ تمام عدالتی کارروائیاں ملتوی کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ عدالتی حکم کے خلاف عمران خان سے ان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان کی فون پر بات بھی 10 ستمبر سے بند کر دی گئی ہے، جو لندن میں رہائش پذیر اور برطانوی شہری ہیں۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے الزام عائد کیا کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکام نے جیل میں ان کے سیل کی بجلی منقطع کر دی ہے اور انہیں کسی بھی وقت سیل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں باورچی کو بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے، عمران خان اب قید تنہائی میں ہیں، وہ بالکل اندھیرے میں ہیں اور عمران خان کا باہر کی دنیا میں کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، وکلا کو ان کو حفاظت کے حوالے سے تشویش ہے۔
جمائما گولڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اہل خانہ، ان کی جماعت (پی ٹی آئی) کے اراکین اور حمایتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ پاکستان میں تمام سیاسی اپوزیشن اور انہیں خاموش کرانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بھانجے سویلین حسان نیازی اگست 2023 سے فوج کی حراست میں ہیں، حال ہی میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں عظمی خان اور علیمہ خان کو پُرامن احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت جیل میں ہیں حالانکہ ان کو قید کے لیے کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
جمائما گولڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ رواں برس جون میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے ’آربیٹریری ڈیٹنشن کو پتا چلا تھا کہ عمران خان کو غیر قانونی اور من مانی طور پر قید میں رکھا گیا ہے اور گروپ نے فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
جمائمہ گولڈ اسمتھ نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عمران خان، ان کی بہنوں اور ان کے بھانجے کو فوراً رہا کیا جائے، ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ان کے بیٹوں سے رابطہ بھی دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ انہیں یقین دہانی ہوجائے کہ عمران کان ٹھیک ہیں اور ان کے ساتھ براسلوک نہیں کیا جارہا۔
تاہم یہ الزامات پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کے دعوے کے برعکس ہیں، جنہوں نے گزشتہ روز تصدیق کی تھی کہ ڈاکٹرز کی ٹیم نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے اور وہ خیریت سے ہیں اور انہوں نے آج ایک گھنٹہ ورزش کی۔
قبل ازیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر سے واپس چلے گئے تھے اور انہیں سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے سیکیورٹی عملے کو اپنے کوائف نوٹ کروائے اور اس کے بعد بغیر بتائے واپس روانہ ہوگئے اور عمران خان سے ملاقات نہیں کی۔
بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ آج شام تقریباً 4 بجے ڈاکٹروں نے اڈیالہ جیل میں خان صاحب سے ملاقات کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ’ہمیں کچھ دیر پہلے بتایا گیا کہ الحمدللہ خان صاحب خیریت سے ہیں اور انہوں نے آج ایک گھنٹہ ورزش کی، ہم جلد ہی ان سے میڈیکل رپورٹس حاصل کریں گے اور میں آپ کے ساتھ شیئر کروں گا۔‘
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی گئی تھی۔