• KHI: Zuhr 12:24pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:54am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:24pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:54am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm

فیکٹ چیک: یو این رپورٹ میں نہیں کہا گیا رینجرز نے عمران خان کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا

شائع October 30, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

27 اکتوبر 2024 سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر متعدد صارفین نے دعویٰ کیا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کو رینجرز نے 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے بغیر وارنٹ گرفتار کیا.

تاہم حراست سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی جون 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا تھا لیکن گرفتاری کے وقت وہ بانی پی ٹی آئی کو دکھایا نہیں گیا۔

رپورٹ سے متعلق دعویٰ

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رینجرز نے عمران خان کو 9 مئی 2023 کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا تھا۔

آئی ویریفائی پاکستان ٹیم نے اس دعوے کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔

اس دعوے کی صداقت سے متعلق اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے آئی ویریفائی پاکستان ٹیم نے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی قید سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹس کا جائزہ لیا۔

27 اکتوبر 2024 سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر متعدد صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کو رینجرز نے 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا تھا۔

تاہم، جون 2024 میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی صوابدیدی حراست کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا تھا لیکن گرفتاری کے وقت عمران کو نہیں دکھایا گیا۔

ایک حیران کن پیش رفت کے طور پر عمران خان کو رینجرز نے عدالتی احاطے سے 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر پرتشدد مظاہرے کیے گئے تھے۔

2 روز بعد 11 مئی کو اس گرفتاری کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا تھا، بعد ازاں عمران خان کو 5 اگست 2023 کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد سے اب تک وہ مختلف مقدمات میں قید ہیں۔

یہ دعویٰ کس طرح پھیلا

27 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے حامی سیف اللہ خان آفریدی کی ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ حیران کن خبر، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رینجرز نے عمران خان کو 9 مئی کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا۔

اس پوسٹ کو ایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ بار دیکھا گیا جبکہ اسے 8 ہزار 200 بار ری شیئر کیا گیا۔

اس پوسٹ کو پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کے ایک فین اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا گیا، جس کو 93 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا اور اسے 2 ہزار 900 لوگوں نے دوبارہ شیئر کیا، اس پوسٹ کو پی ٹی آئی کے دیگر حامیوں نے بھی بڑے پیمانے پر ری شیئر کیا اور اسے مختلف اکاؤنٹس پر دیکھا گیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسی بھی پوسٹ میں مبینہ رپورٹ کے بارے میں اس کا عنوان، تاریخ اجرا یا اس کا لنک جیسی دیگر متعلقہ اہم تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ جولائی 2024 کے ابتدائی چند دنوں میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی طرف سے بھی اس دعوے کو شیئر کیا گیا اور یہاں سیف اللہ خان آفریدی، اینکر پرسن کاشف عباسی کے ایک فین اکاؤنٹ اور پی ٹی آئی کے ضلع راولپنڈی کے ایکس اکاؤنٹ پر بھی اسے شیئر کیا گیا۔

ان دعووں کو اس وقت بھی بہت زیادہ صارفین نے دیکھا تھا۔

طریقہ کار

اس دعوے کے زیادہ وائرل ہونے اور عمران خان کے نام کی وجہ سے اس میں عوامی دلچپسی کے پیش نظر اس کی صداقت کے تعین کے لیے جانچ پڑتال شروع کی گئی۔

اکتوبر 2024 میں عمران خان سے متعلق جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی کسی بھی رپورٹ کے لیے کلیدی الفاظ کے استعمال کے باوجود تلاش کے دوران کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

جولائی 2024 میں اس طرح کی کسی بھی رپورٹ کی تلاش کے لیے استعمال کیے گئے کلیدی الفاظ سے یکم جولائی 2024 کو ڈان ڈاٹ کام کی شائع کردہ خبر سامنے آئی، جس کا عنوان تھا کہ ’توشہ خانہ میں عمران خان کی سزا بلاقانونی جواز اور سیاسی بنیادوں پر ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ‘۔

خبر کے مطابق حراست سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کی پہلے توشہ خانہ ریفرنس میں اور سائفر کیسز میں گرفتاری، ان کے خلاف مقدمہ، قانونی بنیادوں کے بغیر تھا اور یہ انہیں سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے سے روکنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر چلایا گیا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 18 جون 2024 کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی باڈی نے 18 سے 27 مارچ تک جاری رہنے والے اپنے 99ویں اجلاس میں پی ٹی آئی کے بانی کی نظر بندی کے حوالے سے اپنی ایک قرارداد منظور کی تھی۔

آئی ویریفائی پاکستان کے مطابق جب وارنٹ کے کلیدی الفاظ سے سرچ کیا گیا تو صفحہ نمبر 2 پر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو 3 مواقع پر گرفتار کیا گیا، 9 مئی 2023 کو انہیں پہلی بار پاکستان رینجرز کے دستوں نے گرفتار کیا، اس گرفتاری کے دوران قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری کیے گئے متعلقہ وارنٹ گرفتاری عمران خان کو دکھائے نہیں گئے تھے۔

اس طرح رپورٹ میں یہ نہیں کہا گیا کہ عمران خان کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا، صرف یہ کہا گیا کہ نیب کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ سابق وزیر اعظم کو دکھائے نہیں گئے۔

اس کی تصدیق 9 مئی 2023 کی ڈان ڈاٹ کام کی شائع ایک خبر سے ہوئی جس کا عنوان تھا ’عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کرلیا گیا؛ عدالت سابق وزیراعظم کی گرفتاری کو قانونی سمجھتی ہے‘ اس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی 2024 کو جاری ہوئے تھے اور اس پر نیب کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد نے دستخط کیے تھے۔

دعوے کی جانچ پڑتال کا نتیجہ: گمراہ کن

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے حوالے سے یہ دعویٰ کہ رینجرز نے عمران خان کو 9 مئی 2023 کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا تھا، گمراہ کن ہے۔

جون 2024 کی اصل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جاری کردہ وارنٹ گرفتاری انہیں دکھائے نہیں گئے، لہٰذا یہ دعویٰ سیاق و سباق اور رپورٹ کے مندرجات میں ہیرا پھیری کے مترادف ہے جبکہ اس کی تاریخ اجرا سمیت دیگر اہم تفصیلات فراہم کیے بغیر اقوام متحدہ کی رپورٹ کا مسخ شدہ ورژن پیش کیا گیا ہے جس کے بعد یہ دعویٰ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہےکہ یہ رپورٹ حالیہ پیش رفت ہے جبکہ ایسا نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 7 دسمبر 2024
کارٹون : 6 دسمبر 2024