• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

بی این پی-مینگل کے اختر لانگو، شفیع محمد کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد

شائع November 1, 2024
— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سینیٹ ہال میں گھسنے اور اسلحہ لے جانے کے کیس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سابق اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، اس موقع پر بی این پی مینگل کے رہنماؤں اختر حسین اور شفیع محمد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

جج طاہر عباس سپرا نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ کس بنیاد پر مزید جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں، پہلے دو دن کیا کیا، جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ اسلحہ برآمد کروانا ہے اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

جج طاہر عباس سپرا نے پوچھا کہ کون سا اسلحہ، کسی گواہ نے بتایا کسی کا بیان ہے، جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان مزاحمت کے دوران جیب میں ہاتھ ڈالتے رہے۔

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ میں بھی سردیوں میں جیب میں ہاتھ ڈالتا ہوں، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹری جو مدعی ہے، ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی، سیکیورٹی ذمہ دار ہے، سینیٹ کی سیکیورٹی کا سربراہ کون ہے، سیکیورٹی سے پوچھنا چاہے کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ اگر مسلحہ لوگ اندر گئے تو اس کی ذمہ داری پارلیمنٹ کی سیکیورٹی ہے، میں آپ تو نہیں جا سکتے۔

بعدازاں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور بی این پی مینگل کے رہنماؤں اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سابق رکن صوبی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

25 اکتوبر کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بی این پی-مینگل کے گرفتار سابق رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

اس سے قبل 24 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں کے خلاف فاقی دارالحکومت کے تھانہ سیکریٹریٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے عملے کو زدوکوب کیا۔

بی این پی کے رہنماؤں کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سینیٹ کے جوائنٹ سیکریٹری جمیل احمد کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں اختر مینگل اور ساتھیوں کے خلاف دہشت گردی سمیت 7 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ سربراہ بی این پی اور ان کے ساتھیوں نے سینیٹ کے اسٹاف کو زد و کوب کیا، اس میں مزید الزام لگایا گیا کہ اختر مینگل اور ان کے ساتھی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئے جبکہ ان افراد کے پاس اسلحہ بھی تھا۔

ایف آئی آر میں درخواست کی گئی کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024