• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد میں بھی کراچی والی صورتحال ہے، بھتے کی پرچیاں مل رہی ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

شائع November 4, 2024
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے فوکل پرسن انتظار پنجوتھا کی بازیابی سے متعلق سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں بھی اب کراچی والی صورتحال ہو گئی ہے، میرے اپنے جاننے والوں کو اسلام آباد میں بھتے کی پرچیاں آئی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما انتظار پنجوتھا کی بازیابی سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

دوران سماعت انتظار پنجوتھا کے وکیل علی بخاری نے موقف اختیار کیا کہ پرسوں رات کو آئی جی کی کال آئی اور بتایا کہ ریکوری ہو گئی ہے، میں نے تھانہ کوہسار جا کر انہیں اپنے ساتھ لیا۔

انتظار پنجوتھا کے وکیل نے کہا کہ اس وقت ان کی حالت ایسی نہیں تھی، میں بتا نہیں سکتا کہ وہ کیا لمحہ تھا جب میں نے انہیں دیکھا، یہ واقعہ کل کو کسی کے بھی ساتھ ہو سکتا ہے، ہمیں اس معاملے کو دیکھنا چاہئے۔

علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ انتظار پنجوتھا ابھی لاہور میں ہی اور ابھی ان کی ذہنی اور جسمانی حالت ایسی نہیں ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کچھ دن بعد پولیس اس معاملے کی مکمل تفتیش اور تعاون کرے، ایک مہذب معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہئے۔

جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ بھی دیکھیں کہ مسنگ پرسنز کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں، ہم اس کو اغوا برائے تاوان کا واقعہ کے طور پر ہی لے لیں تو پھر بھی ان واقعات کی روک تھام ہونی چاہئے۔

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی کوششوں سے بازیابی ہوئی، اس بات کو منفی انداز میں لیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے، کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اسلام آباد میں بھی اب کراچی والی صورتحال ہو گئی ہے، میرے اپنے جاننے والوں کو اسلام آباد میں بھتے کی پرچیاں آئی ہیں۔

شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے کہا کہ جب پولیس ہم جیسے دہشت گردوں کے پیچھے ہو گی تو ڈکیتیاں بھی ہوں گی اور جرائم بھی بڑھیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کوشش کی، وہ لا افسر ہیں، ان کے خلاف منفی مہم نہیں ہونی چاہئے، میں نے انتظار پنجوتھا سے متعلق ٹی وی پر دیکھا اور بہت برا لگا،یہ ادارے اور تمام لوگوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مسنگ پرسنز اور سٹریٹ کرائمز بہت بڑھ گئے ہیں، انتظار پنجوتھا کا بیان ریکارڈ کر کے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔

بعد ازاں، عدالت نے پی ٹی آئی وکیل انتظار پنجوتھا کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔

خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے پنجاب کے ضلع اٹک سے گزشتہ شب بحفاظت بازیاب کرائے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے فوکل پرسن انتظار حسین پنجھوتھا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں 2 کروڑ روپے تاوان کے لیے اغوا کیا گیا۔

9 اکتوبر کو وکیل علی اعجاز نے عمران خان کے ترجمان انتظار پنجوتھا کی مبینہ گمشدگی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، چیف کمشنر اسلام آباد ، ایف آئی اے ، آئی جی اسلام آباد پولیس کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ انتظار پنجوتھا ایڈووکیٹ سے 8 اکتوبر شام 4 بجے سے رابطہ نہیں ہورہا ہے جب کہ پی ٹی آئی رہنما کو ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پولیس سمیت دیگر اداروں سے رابطہ کیا مگر تاحال انتظار پنجوتھہ کا کچھ علم نہ ہوسکا۔

بعد ازاں، یکم نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں انتظار حسین پنجھوتھا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 24 گھنٹے میں واپس آ جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024