• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

سندھ، خیبر پختونخوا سے پولیو کے نئے کیسز سامنے آگئے، مجموعی تعداد 48 ہوگئی

شائع November 9, 2024 اپ ڈیٹ November 15, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان میں پولیو کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے جس سے رواں سال ملک بھر سے کیسز کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ، ملک میں دو مزید اضلاع باجوڑ اور گجرات سے اکٹھے کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی ون) کا پتا لگایا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق لیب نے ’ڈبلیو پی وی ون‘ کے 2 کیسز کی تصدیق کی ہے۔

متاثرہ بچہ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والا لڑکا ہے۔ یہ گھوٹکی سے سامنے آنے والا پولیو کا پہلا کیس ہے۔

گھوٹکی سکھر، رحیم یار خان اور شکارپور کے اضلاع سے متصل ہے جہاں اس سال کے شروع میں وائرس کی اطلاع ملی تھی۔

پولیو کا دوسرا کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان سے 28 ماہ کے لڑکے میں سامنے آیا۔

ڈی آئی خان کا شمار جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان سے پولیو کا یہ تیسرا اور رواں سال پاکستان میں 48واں کیس ہے۔ بچے سے جمع کیے گئے نمونوں کی جینیاتی سیکوینسنگ کا عمل جاری ہے۔

لیبارٹری کے عہدیدار نے کہا کہ ’اب تک بلوچستان سے 23، سندھ سے 13، خیبر پختونخوا سے 10 اور پنجاب اور اسلام آباد سے پولیو کا ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اورل پولیو ویکسین بچوں کو پولیو کے انفیکشن سے معذوری سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ پولیو پروگرام ایک سال میں کئی بار شہریوں کی دہلیز پر اورل پولیو ویکسین لاتا ہے، جبکہ حفاظتی ٹیکوں کا توسیعی پروگرام قریب ترین مراکز صحت پر بچوں کی 12 بیماریوں کے خلاف مفت ویکسین فراہم کرتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ملک بھر کے والدین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی دیکھ بھال میں پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کے لیے اورل پولیو ویکسین کی متعدد خوراکوں کو یقینی بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی ویکسی نیشن کی معمول کی خوراکیں بھی مکمل ہوں۔‘

دریں اثنا، این آئی ایچ لیب نے دو نئے اضلاع کے ساتھ ساتھ 15 دیگر اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں ’ڈبلیو پی وی ون‘ کے پائے جانے کی تصدیق کی ہے، یہ 15 اضلاع وہ ہیں جہاں پہلے نمونے مثبت پائے گئے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ’8 نومبر 2024 تک گجرات، ملتان، بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک، باجوڑ، نصیر آباد، بارکھان، کوئٹہ، دکی، ڈیرہ بگٹی، خضدار، سبی، قلعہ سیف اللہ، مستونگ، کراچی شرقی اور کراچی ملیر سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں ’ڈبلیو پی وی ون‘ کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ یہ باجوڑ اور گجرات سے ’ڈبلیو پی وی ون‘ کے رواں سال سامنے آنے والے پہلے نمونے ہیں، جبکہ بقیہ 15 اضلاع میں پہلے انسانوں یا سیوریج کے نمونوں میں وائرس کی تشخیص کی اطلاع ملی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے وضاحت کی کہ اگر گندے پانی میں وائرس پایا جاتا ہے، تو نمونہ مثبت کہا جاتا ہے اور جب بھی کوئی بچہ وائرس سے مفلوج ہوتا ہے، اسے مثبت کیس کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کسی علاقے سے سیوریج کے پانی کا نمونہ اس بات کا تعین کرنے کا بنیادی پیرامیٹر ہے کہ آیا پولیو ویکسی نیشن مہم کامیابی سے چل رہی ہے یا نہیں۔ نمونے مثبت پائے جانے کے بعد علاقے سے وائرس کے خاتمے کے لیے فوری طور پر پولیو مہم چلائی جاتی ہے۔‘

آسانی سے قابل رسائی اورل پولیو ویکسین کی متعدد خوراکوں کی مدد سے پولیو کو مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024