• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

عمران خان، بشری بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 13 نومبر تک ملتوی

شائع November 11, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 13 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت سینٹرل جیل اڈیالہ میں کی۔

اس موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بشری بی بی بھی سماعت کے لیے اڈیالہ جیل آئیں۔

وکیل صفائی فیصل چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا اسلام اباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پہلے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام اباد ہائی کورٹ سے اس حوالے سے ابھی کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔

نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ملزمان عدالت میں موجود ہیں ان کے 342 کے بیان ریکارڈ کیے جائیں، جس پر وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ 79 سوالات پر مشتمل سوال نامہ ہے اس کے لیے وقت درکار ہے، 342 کے بیان کے لیے 14 دن کا وقت دیا جائے۔

بعد ازاں، عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت 13 نومبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 8 نومبر کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں 342 کا سوال نامہ فراہم کر دیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو 342 کا سوال نامہ فراہم کر دیا تھا، جسمیں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے متعلق 79 سوالات پوچھے گئے ہیں۔

سوال نامہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی موجودگی میں ان کے وکیل سلمان صفدر نے وصول کیا تھا۔

342 کا بیان کیا ہوتا ہے؟

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ملزمان سے ان کا موقف سنتے ہیں۔

جنگ کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے دیے گئے موقع پر ملزم چاہے تو اپنی صفائی میں کچھ کہہ سکتا ہے، اسے 342 کا بیان بھی کہتے ہیں۔

آج نیوز نے ماہر قانون وقاص ابریز کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ملزم کا بیان زیر دفعہ 342 (ض) (ف) قلمبند کرتے ہوئے عدالت خود ملزم سے سوالات کرتی ہے اور وہ ان سوالات کے جواب دیتا ہے۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024