گوادر ایئرپورٹ کو کمرشل کرنے میں ناکامی پر تنقید
عالمی سطح پر نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مارکیٹنگ کرنے یا اس کی کمرشلائزیشن کے لیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں سول ایوی ایشن اور پورٹ حکام کی ناکامی کی وجہ سے چین کی جانب سے دی گئی 23 کروڑ ڈالر کی گرانٹ سے تیار کردہ ایئرپورٹ کافی حد تک غیر فعال ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال حکام کی جانب سے پیش کردہ 2 صفحات پر مشتمل پریزنٹیشن دیکھ کر شش وپنج میں مبتلا ہوگئے جب کہ اس میں ایئرپورٹ پر موجود سہولیات کے حوالے سے زیادہ تر کاغذی کارروائی کی گئی تھی، گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے گزشتہ ماہ کیا تھا۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی (پی اے اے) پر ہوائی اڈے کو تجارتی بنانے کے حوالے سے جامع منصوبہ تیار کرنے میں تاخیر پر سخت تنقید کی۔
سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ ایڈمنسٹریشن بلاک میں کارگو شیڈز، کوریئر سروسز اور ٹریفک گائیڈنس سسٹم کے لیے سرکاری محکموں، پی آئی اے، گراؤنڈ ہینڈلنگ ایجنٹس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے جگہ الاٹ کرنے کی منظوری دی گئی تھی جب کہ کولڈ اسٹوریج کے لیے ٹینڈر جاری کیے گئے تھے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ تجارتی کمپنیوں سےگوداموں، ہوٹل اور ایئرپورٹ پر مینٹیننس اینڈ رپیئر اوور ہال (ایم آر او) مراکز کے لیے جگہ لیز پر دینے کے حوالے سے بولیاں طلب کی گئی تھیں جب کہ فیول فراہمی کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو جگہ دی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے 4 روزہ دورے پر اسلام آباد آنے والے چین کے وزیر اعظم لی چیانگ نے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح کیا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے کہا تھا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستان اور چین کی افرادی قوت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، گوادر علاقائی ترقی کا محور ہونے کے ساتھ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا بھی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے چین اپنا کردار اداکرتا رہے گا، پاکستان کے عوام کی خوشحالی ہمارے دل کے بہت قریب ہے، دونوں ملکوں کی تزویراتی شراکت داری وقت کے ساتھ گہری ہو رہی ہے۔