اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے خلاف تاجروں کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کر لی گئیں۔
پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف بلیو ایریا ایف سیون کے تاجروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، درخواست میں سیکریٹری داخلہ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کل تاجروں کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے کیس کل مقرر کرنے کی کازلسٹ جاری کر دی۔
واضح رہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر کی انتظامیہ کو قانون کے خلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کر دی تھی۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے لیے ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکو 7 روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی قیادت تک پہنچائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 صفحات پر تحریری حکم نامے میں قرار دیا تھا کہ امن و امان قائم رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ قانون کے مطابق تمام اقدامات اٹھائے، انتظامیہ کی ذمہ داری ہے قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز صبح خیبرپختونخوا سے آنے والا پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں ڈی چوک پہنچ گیا تھا، جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی تھی جبکہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ رات گئے رینجرز اور پولیس نے اسلام آباد کے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقے کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنوں سے مکمل طور پر خالی کرالیا تھا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا جبکہ تحریک انصاف کا مرکزی کنٹینر آتشزدگی کے بعد جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔
اسلام آباد میں دھرنے سے غائب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور آج مانسہرہ میں عوام کے سامنے آ کر کہا تھا کہ دھرنا جاری رہے گا۔
مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کے ساتھ فسطائیت اورجبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے، ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند رکھا گیا، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی کہ جس کی مثال پاکستان تو کیا دنیا کی سیاسی تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔