بنگلہ دیش: ہندوؤں کے احتجاج کے دوران وکیل کی ہلاکت، 6 افراد گرفتار
بنگلہ دیش میں ہندو مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے نتیجے میں وکیل کی ہلاکت کے بعد پولیس نے 6 افراد کو گرفتار کرلیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے حکومتی بیان کے حوالے سے بتایا کہ منگل کے روز ساحلی شہر چٹاگونگ میں توڑپھوڑ اور پولیس پر حملوں کے الزام میں 21 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ہندو پجاری چنمئے کرشنا داس کو ایک ریلی کے دوران بنگلہ دیشی پرچم کی بے حرمتی کے الزام میں ایک روز قبل حراست میں لیا گیا تھا تاہم آج (منگل) کو ان کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد ان کے مشتعل حامیوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔
تصادم کے دوران مظاہرین نے پتھراؤ کیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے، پولیس کے مطابق تصادم میں ایک پبلک پراسیکیوٹر کی موت ہوگئی، جن کی شناخت سیف السلام کے نام سے ہوئی۔
مسلم اکثریتی ملک بنگہ دیش میں طلبہ تحریک کے انقلاب کے بعد سے فسادات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بھارت فرار ہونا پڑا تھا۔
چنمئے کرشنا داس حال ہی میں تشکیل دیئے گئے ہندو گروپ کے ترجمان ہیں، جو ہندو اقلیت کے تحفظ کا مطالبہ کررہا ہے۔
تصادم کے بعد گرفتار ہونے والے 21 افراد میں سے 6 پر شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ اور کالعدم طلبہ تنظیم ’چھاترا لیگ‘ کا رکن ہونے کا الزام ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان افراد کو ’دیسی ساختہ‘ پیٹرول بموں کے ساتھ حراست میں لیا گیا۔
تاہم کشیدگی کے بعد آج (بدھ) کے روز چٹاگونگ اور ڈھاکا میں حالات معمول کے مطابق تھے۔
عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ’لوگوں سے پرامن رہنے‘ کی درخواست کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت بنگلہ دیش میں کسی بھی قیمت پر مذہبی ہم آہنگی کو یقنی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔