• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm

ڈاؤ یونیورسٹی کے ناظم امتحان سمیت 15 ملزموں کے خلاف ایم ڈی کیٹ کا پرچہ لیک کرنے کا مقدمہ درج

شائع December 12, 2024
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے سندھ کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے ہونے والے امتحانات ایم ڈی کیٹ2024 کا پیپر لیک ہونے کا مقدمہ ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے ناظم امتحان اور نائب ناظم سمیت 15 ملزموں کے خلاف درج کرکے 3 ملزموں کو گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی نے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے ناظم امتحانات اور نائب ناظم سمیت 15ملزمان کے خلاف درج کرکے 3 ملزموں کو گرفتار کرلیا۔

ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے افسران کے خلاف مقدمہ فارنزک رپورٹ کا انتظار کیے بغیر درج کیا گیا ہے جس میں پیکا ایکٹ 2016 کی مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق جناح میڈیکل یونیورسٹی کے خلاف 2023 کی انکوائری ڈیڑھ برس سے فارنزک رپورٹ کی منتظر ہے۔

پس منظر

اس سے قبل ایف آئی اے نے 29 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں 97 فیصد نمبر لینے والے بعض طلبہ کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم حکام کے مطابق انکوائری کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ بعض طلبہ نے 200 میں سے 97.5 فیصد نمبرز حاصل کیے، ان طلبہ کا تعلق ملک کے مختلف اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز سے ہے جبکہ حکام کا خیال تھا کہ عملی طور پر کسی بھی طالب علم کے لیے اتنے زیادہ نمبر حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس بات کے شکوک و شبہات ہیں کہ طلبہ مبینہ طور پر پرچہ لیک ہونے کے معاملے میں ملوث ہیں اور حقائق و حالات سے بخوبی واقف ہیں۔

ایف آئی اے نے ایسے تمام طلبہ جنہوں نے 97.5 فیصد نمبرز حاصل کیے، انہیں یکم نومبر بروز جمعہ دن 12 بجے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل میں طلب کیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ منصفانہ عمل کے لیے سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت طلبہ کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو ملک بھر میں ہونے والے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا، 50 سے زائد طلبہ پر نقل کرنے کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے اور اس دوران 2 طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے ذرائع نے بتایا تھا کہ گزشتہ سالوں کے دوران اپنے تجربات کی روشنی میں انہیں توقع تھی کہ امتحان کے دوران ایسی کوششیں کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم ملک بھر سے موصول ہونے والی شکایات کی تصدیق کر رہے ہیں، شکایات کی جانچ کے بعد اس پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کریں گے اور مناسب کارروائی کریں گے۔

یاد رہے امتحان سے ایک روز قبل ہی سندھ میں صبح سے ہی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ سوشل میڈیا پر پیپر لیک ہو گیا تاہم ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے امیدواروں سے کہا تھا کہ وہ ’بے بنیاد‘ رپورٹس سے پریشان نہ ہوں۔

ایک فیکلٹی ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدعنوانی کے الزامات سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ اس میں کئی اسٹیک ہولڈرز نے اپنا حصہ لیا اور ٹیسٹ کو آؤٹ سورس کیا، پی ایم ڈی سی کی جانب سے متعدد یونیورسٹیوں کو ٹیسٹ آؤٹ سورس کرنے کے بعد، ان تعلیمی اداروں نے ٹیسٹ کو مزید آگے آؤٹ سورس کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ایم ڈی سی نے امیدواروں سے فیس کی مد میں 8 ہزار وصول کیے اور پھر یونیورسٹیوں کو ہدایت کی کہ وہ ہر امیدوار کی فیس سے اپنا حصہ 2 ہزار روپے کاٹ کر ٹیسٹ منعقد کریں۔

دوسری طرف، کچھ یونیورسٹیوں نے اپنے حصے کی کٹوتی کے بعد ایم ڈی کیٹ کو دیگر یونیورسٹیوں کو آؤٹ سورس کیا، ٹیسٹ کے آؤٹ سورسنگ کی وجہ سے اب کوئی بھی اسٹیک ہولڈر ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔

اس دوران پی ایم ڈی سی اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (این یو ایم ایس) کے زیر اہتمام ٹیسٹ کے درمیان موازنہ بھی کیا گیا جو فوج کے زیر انتظام اسکولوں کے لیے ٹیسٹ کا اہتمام کرتی ہے۔

ایک امیدوار نے ڈان کو بتایا تھا کہ انہوں نے پی ایم ڈی سی کے 8 ہزار فیس کے مقابلے میں نمز کو 6 ہزار ادا کیے جب کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی طرف سے فراہم کردہ این یو ایم ایس ٹیسٹ پیپر، ریفریشمنٹ کا معیار بھی بہت بہتر تھا اور نگران عملے کا رویہ بھی مثبت تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 فروری 2025
کارٹون : 4 فروری 2025