نیب کے دلائل مکمل، عمران خان، اہلیہ کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس فیصلہ کن مرحلے میں داخل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی جب کہ اڈیالہ جیل میں تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کےدوران نیب وکلا نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
اس موقع پر عمران خان، سابق خاتون اول عدالت میں پیش ہوئے، آج تقریبا ساڑھے 4 گھنٹے تک جاری رہنے والی کی سماعت کے دوران نیب نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لیے۔
نیب کے وکیل امجد پرویز اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے دوران سماعت اپنے دلائل میں کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) اور پاکستان کے ایسٹ ریکوری یونٹ کے درمیان 6 نومبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کا معاہدہ طے پایا، اس وقت کی حکومت کے پاس این سی اے اور نجی کمپنی بحریہ ٹاؤن کے درمیان طے پائے معاہدے کو خفیہ رکھنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے 29 نومبر کو پہلی قسط نجی کمپنی کے سپریم کورٹ میں لائیبلٹی اکاؤنٹ میں منتقل کی، اس وقت کے وزیراعظم نے کابینہ سے 2 دسمبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کے نوٹ کی سرسری منظوری لی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں فریز رقم کی پہلی قسط اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد کابینہ سے اس معاملے کی رولز سے ہٹ کر منظوری لی گئی، کابینہ میٹنگ سے 7 روز قبل میٹنگ ایجنڈے کی سمری تمام ممبران میں تقسیم کی جاتی ہے، اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا، رولز اف بزنس 1973کی خلاف ورزی کی گئی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کا کوئی فنڈ، ڈونیشن لے گا تو وہ ریاست پاکستان کی ملکیت تصور ہوگا، نیب آرڈیننس کی دفعہ 92 کے تحت اگر پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کی رقم یا فائدہ لے گا تو وہ رشوت تصور ہوگی۔
انہوں نے استدلال کیا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور این سی اے میں رقم کے فریز ہونے سے قبل ہی خط و کتابت کا اغاز ہو چکا تھا۔
اس کے ساتھ ہی نیب وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہوگئے، وکلا نے معاملے سے متعلق پاکستانی ہائی کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ کے 2 فیصلوں کی نقول بھی عدالت میں داخل کروا دیں۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا سلمان صفدر، چوہدری ظہیر عباس، عثمان گل، فیصل چوہدری معاون وکلا کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔
احتساب عدالت نے نیب کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی، کل 18 دسمبر بروز بدھ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکلا اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔
وکلائے صفائی کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت فیصلہ سنائے گی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔