حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنا رہی ہے، بیرسٹر عقیل ملک
وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے جا رہی ہے جس کا اعلان کل یا ہفتے کے آخر تک کر دیا جائے گا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات چیت کرتے ہوئے حکومت کے قانونی مشیر نے تصدیق کی کہ حکومت ایک مذاکراتی ٹیم بنا رہی ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے ڈی 8 سربراہی اجلاس سے واپس آنے کا انتظار کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرنے جا رہے ہیں تاکہ اس کا اثر فیصلہ سازی بھی نظر آئے، مجھے توقع ہے کہ یہ کمیٹی کل یا رواں ہفتے کے آخر تک بنادی جائے گی۔’
مشیر قانون و انصاف نے مجوزہ کمیٹی میں شامل کیے جانے والے کسی ممکنہ رکن کا نام نہیں بتایا لیکن کہا کہ اس میں حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے سینئر رہنما شامل ہوں گے۔
بیرسٹر عقیل نے یہ بھی بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی فریقین کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، میرے خیال میں شرائط اور ایجنڈا طے کرنے کے لیے اسپیکر کے چیمبر میں ملاقات کرنا کمیٹیوں کے لیے فائدہ مند ہو گا۔
پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی دھمکی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مشیر قانون و انصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف حکومت کو دھمکی دیے کر دوسری طرف مذاکرات کی دعوت نہیں دے سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ان میں تمام چیزوں سے متعلق بات ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اختلافات ختم کرنے کے لیے بات چیت ضروری ہے اور اس کے لیے میرا دفتر ہر وقت حاضر ہے۔
ایاز صادق کے اس بیان سے ایک روز قبل اسمبلی کے اجلاس کے دوران شیر افضل مروت نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ میڈیا پر مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور یہاں کہتے ہیں مذاکرات نہیں ہو رہے، قوم کے سامنے جھوٹ بولا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کل خواجہ آصف نے کہا تھا کہ مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کو پہل کرنا پڑے گی لیکن اس کے لیے حکومت کو بھی پہلے انا کے خول سے باہر آنا ہوگا، مذاکرات کے لیے سیاستدانوں میں ٹی او آرز طے ہی نہیں کیے جاتے کیا۔
بعد ازاں، خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے دوران کہا تھا کہ شیر افضل مروت نے جو بات کی، یہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا محسوس ہوا ہے، ہماری اس جنگ میں نقصان ملک کو ہو رہا ہے، معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں، سیاستدان معاملات کے حل اور مذاکرات کے لیے سیاسی زبان استعمال کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا تھا کہ میں مذاکرات کا ماہر نہیں ہوں لیکن ہماری جماعت اور پیپلزپارٹی میں بھی ایسے لوگ ہیں جو اس کی قابلیت رکھتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ تبدیلی ایسی آنی چاہیے کہ ماحول بن سکے لیکن اگر آپ اپنی زبان سے کشیدگی بڑھا رہے ہوں اور یہ توقع رکھیں کہ مذاکرات ہوجائیں تو یہ ممکن نہیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناللہ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات تک سسٹم آگے نہیں چل سکتا، سیاسی استحکام سمیت اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ سیاسی لوگ بیٹھ کر جمہوری انداز میں مسائل حل کریں۔