• KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:18am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am

بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد سمیت 96 افراد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا

شائع January 8, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سمیت 96 افراد کے پاسپورٹ منسوخ کردیے۔

بنگلادیشی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور دیگر 74 افراد کے پاسپورٹ جولائی کے قتل عام میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے کیے گئے۔

محکمہ پاسپورٹ نے جبری گمشدگیوں میں مبینہ طور پر ملوث 22 افراد کے پاسپورٹ بھی منسوخ کیے۔

بنگلادیش کے عبوری حکومت کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ پاسپورٹ منسوخی کا مقصد ان افراد کی بیرون ملک سفر کو روکنا ہے تاکہ وہ تحقیقات سے بچ نہ سکیں۔

چیف ایڈوائزر کے پریس سیکریٹری شفیق العالم اور ڈپٹی پریس سیکریٹری ابوالکلام آزاد مجمدار نے فارن سروس اکیڈمی میں میڈیا بریفنگ کے دوران یہ اعداد و شمار پیش کیے، تاہم پریس ونگ نے ان ناموں کا ذکر نہیں کیا۔

آزاد مجمدار نے کہا کہ بھارتی حکومت شیخ حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کرنے سے آگاہ ہے اور اسی کے مطابق سفری دستاویزات جاری کی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایک سے زیادہ پاسپورٹ رکھنے کی کوئی قانونی شق نہیں ہے اور اس منسوخی سے صرف سفارتی پاسپورٹ متاثر ہوئے ہیں۔

ای پاسپورٹ متعارف کرانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم بنگلہ دیشیوں کے ای پاسپورٹ تیار ہونے پر جلد ہی ایس ایم ایس نوٹی فکیشن موصول ہوں گے، اس اقدام کا مقصد اس عمل کو آسان بنانا اور تارکین وطن کو درپیش مشکلات کو کم کرنا ہے۔

پس منظر

بنگلہ دیش میں طلبہ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کا آغاز کیا تھا، طلبہ تحریک کا آغاز جون میں ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں عدالت نے سرکاری ملازمتوں سے متعلق کوٹہ سسٹم کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

بنگلہ دیش میں 50 فی صد سے زائد سرکاری ملازمتیں کوٹہ سسٹم کے تحت دی جاتی تھیں جس میں 30 فی صد کوٹہ 1971 میں بنگلہ دیش بنانے کی تحریک میں حصہ لینے والوں کی اولاد کے لیے مختص تھا۔

کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 6 طلبہ کی ہلاکت ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔

اس دوران، حکومت نے ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی، اور متعدد شہروں میں کرفیو نافذ کردیا، مجموعی طور پر ان مظاہروں میں 300 اموات ہوئیں۔

تاہم، طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے آغاز کے پہلے روز تقریباً 100 اموات ہوئی تھیں جس کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد مستعفیٰ ہوکر ڈھاکا میں اپنی سرکاری رہائش گاہ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025