کراچی: میڈیکل رپورٹ میں 7 سالہ صارم سے جنسی زیادتی کی تصدیق
پولیس افسر نے تصدیق کی ہے کہ کراچی میں نارتھ کراچی کے رہائشی 7 سالہ متوفی بچے صارم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، 11 روز لاپتا بچے کی لاش گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔
ڈی آئی جی غربی عرفان علی بلوچ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ انہیں ڈاکٹروں کی جانب سے ایک کاپی موصول ہوئی ہے، جس میں متوفی بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کی گئی ہے۔
تاہم، ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک موت کی صحیح وجہ اور وقت کے بارے میں رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔
عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر غضنفر علی شہریار کی جانب سے تیار کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ متوفی بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر 12 مختلف زخم موجود تھے جن میں سے 11 ’اینٹی مارٹم ہیں‘ (موت سے پہلے) کے ہیں۔
واضح رہے کہ 18 جنوری کو کراچی میں نارتھ کراچی کے علاقے میں 11 روز سے لاپتا 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرزمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔
اہل علاقہ نے بتایا تھا کہ پانی کے ’وال مین‘ نے بدبو آنے پر بچے کی لاش کی اطلاع یونین کو دی تھی، ننھے صارم کی لاش زیر زمین ٹینک سے نکال لی گئی تھی، یونین نے ٹینک کو گتے سے ڈھکا ہوا تھا اور کوئی احتیاطی تدبیر اختیار نہیں کی تھی، اس سے قبل پولیس نے ٹینک کو چیک کیا تھا تاہم اس وقت لاش کے شواہد نہیں ملے تھے۔
واضح رہے کہ صارم کی گمشدگی کا معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بچے کے گھر جاکر والدین سے اظہار یکجہتی بھی کیا تھا۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی اگست کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کل 1630 کیسز رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 862، اغوا کے 668، گمشدگی کے 82 اور کم عمری کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے۔
6 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے 962 متاثرین میں 59 فیصد لڑکیاں تھیں جب کہ 668 یعنی 41 فیصد لڑکے تھے۔