• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:32pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:49pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:32pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:49pm

فیکٹ چیک: پنجاب کی نصابی کتاب میں مریم نواز، کلثوم نواز سمیت دیگر اہم خواتین بھی شامل

شائع January 20, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر متعدد صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کی والدہ مرحومہ کلثوم نواز سے متعلق معلومات اور تصاویر پنجاب کی نصابی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے، جو بالکل درست ہے۔

آئی ویریفائی پاکستان کی جانب سے کی جانے والے تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اگرچہ مریم نواز اور مرحومہ کلثوم نواز کی تصاویر اور کچھ معلومات کو درسی کتاب میں شامل کیا گیا ہے ، لیکن یہ صرف ان کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ اس میں دیگر نمایاں خواتین بھی شامل ہیں۔

ہفتہ کے روز، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل نے ’ایکس‘ پر 36 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ شیئر کی جس میں دعویٰ کیا تھا کہ مریم نواز اور ان کی والدہ سے متعلق تصاویر اور معلومات دسویں جماعت کی پاکستان اسٹڈیز کی نصابی کتاب میں شامل کی جائیں گی۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا ’پاکستان اسٹڈیز میں مریم نواز کے بارے میں بھی سبق پڑھایا جائے گا‘۔ اس پوسٹ کو 45 ہزار 600 سے زیادہ ویوز ملے اور اسے 1300 بار ری پوسٹ کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے دیگر حامیوں کی جانب سے بھی کچھ اسی قسم کے دعوے کیے گئے، جن میں سے ایک پوسٹ کو تقریباً 80 ہزار ایک دوسری پوسٹ کو 40 ہزار سے زائد ویوز ملے۔

ان پوسٹس میں طنزیہ انداز میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے علاوہ ایک نامعلوم خاتون کی تصاویر کے ساتھ نصابی کتاب کے سرورق کا بھی شیئر کیا گیا۔

علاوہ ازیں، صحافی جنید سلیم نے 17 جنوری کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو میں اسی مسئلے پر بات کی، جہاں انہوں نے دسویں جماعت کی نصابی کتاب میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق بتایا۔

جنید سلیم نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ’پاکستان کی کامیابی میں خواتین کا کردار‘ کے باب میں اپنا اور اپنی مرحومہ والدہ کا نام شامل کیا ہے۔

صحافی نے سوال اٹھایا کہ سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی قابل ذکر شخصیات کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔

ان دعوؤں کی صداقت کا تعین کرنے کے لیے ایک فیکٹ چیک شروع کیا گیا تھا کیونکہ یہ پوسٹیں بہت زائدہ وائرل ہورہی تھیں اور عوامی دلچسپی کا باعث تھیں جب کہ مین اسٹریم میڈیا پر اس حوالے سے زیادہ کوریج نہیں دی گئی۔

ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی قابل ذکر شخصیات کیوں شامل نہیں؟

اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں متعلقہ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے مطلوبہ الفاظ کی تلاش کی گئی۔

اس حوالے سے اردو میں 2 اداروں ’سنو نیوز اور روزنامہ دنیا‘ کی خبریں سامنے آئیں جو ہفتہ کو شائع کی گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق دسویں جماعت کے پاکستان اسٹڈیز کے 2025 کے تازہ ترین نصاب میں فاطمہ جناح، سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو، کلثوم نواز، وزیر اعلیٰ مریم نواز، فہمیدہ مرزا، نصرت بھٹو، لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، بلقیس ایدھی، ارفع کریم، ثمینہ بیگ، شمشاد اختر اور نگار جوہر خان سمیت 11 دیگر خواتین شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نصاب میں مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے طور پر تسلیم کیا گیا، جبکہ دیگر بااثر خواتین کی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ان کامیابیوں کو باب 8، صفحہ 163 میں سرکاری اور نجی دونوں اسکولوں میں پڑھائے جانے والے یکساں نصاب میں شامل کیا جانا تھا۔

ڈان کے نامہ نگار عمران گبول نے تصدیق کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب کے ترجمان سے بات کی۔

نورالہدیٰ نے پنجاب کے دسویں جماعت کے نصاب میں مریم نواز اور کلثوم نواز کی تصاویر شامل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح نصرت بھٹو جیسی دیگر بااثر خواتین کے نام شامل کیے گئے ہیں اسی طرح مریم نواز اور کلثوم نواز کے نام اور تصاویر بھی شامل کی گئیں۔

ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نظر ثانی شدہ نصابی کتاب فی الحال چھپائی کے مرحلے میں ہے کیوں کہ یہ 2025 کے تعلیمی سال میں نصاب کا حصہ ہوگی۔

نئی نصابی کتاب کا آن لائن ورژن موجود ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کتاب کے سرورق کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

’1947 سے اب تک قومی ترقی میں خواتین کا کردار‘ کے باب کے مطابق کلثوم نواز کو ایک ’بہادر خاتون‘ کے طور پر دکھایا گیا ہے جنہوں نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں 1999 سے 2008 تک پاکستان میں آمریت کے خلاف کردار ادا کیا۔

حکومت پنجاب کے ہونہار اسکالرشپ پروگرام کی ویب سائٹ پر ایک بلاگ جس کا عنوان ہے ’پاکستان اسٹڈیز کی میٹرک کی کتاب میں مریم نواز کا نام غیر معمولی خاتون کے طور پر شامل‘ میں بھی یہی معلومات ملی ہیں۔

حقائق کی جانچ پڑتال

لہٰذا حقائق کی جانچ پڑتال سے پتا چلتا ہے کہ یہ دعویٰ کہ پنجاب کی نصابی کتاب میں صرف وزیر اعلیٰ مریم نواز اور ان کی والدہ کی معلومات اور تصاویر شامل کی گئی ہیں، گمراہ کن ہے، کیونکہ جہاں ان کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہیں دیگر نمایاں خواتین بھی ہیں۔

اس دعوے کو شیئر کرنے والی پوسٹس میں اس حقیقت کا ذکر نہیں کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ مریم اور کلثوم نواز کو ان کی قومی خدمات کے لئے متعدد دیگر خواتین کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 جنوری 2025
کارٹون : 20 جنوری 2025