• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm

چین کی نوجوان آبادی کا جذباتی راحت کیلئے اے آئی سے لیس پالتو جانوروں کی جانب رجحان

شائع January 21, 2025
ژانگ یاچن اپنے اے آئی روبوٹ (پالتو جانور) کے ساتھ  بات چیت کرتے ہوئے
ژانگ یاچن اپنے اے آئی روبوٹ (پالتو جانور) کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے
چینی بچے پالتو کتے ( اے آئی روبوٹ) کے ساتھ کھیلتے ہوئے
—فائل فوٹو: اے ایف پی
چینی بچے پالتو کتے ( اے آئی روبوٹ) کے ساتھ کھیلتے ہوئے —فائل فوٹو: اے ایف پی
اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس روبوٹس (پالتو جانوروں) کے اسٹور کا ایک منظر
—فائل فوٹو: اے ایف پی
اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس روبوٹس (پالتو جانوروں) کے اسٹور کا ایک منظر —فائل فوٹو: اے ایف پی

چین کی نوجوان آبادی کی جانب سے جذباتی طور پر ’راحت‘ کے حصول کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے لیس پالتو جانوروں (روبوٹس) کی جانب رجحان میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

ڈان نیوز میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے ایک شاپنگ مال میں، ژانگ یاچن خاموشی سے اپنے قریبی ساتھی، مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ سے ’دل کی بات‘ کر رہی ہیں، اے آئی سے لیس پالتو جانور (روبوٹ) کی آرام دہ چہچہاہٹ انہیں یاد دلاتی ہے کہ وہ اکیلی نہیں ہیں۔

19 سالہ ژانگ یاچن طویل عرصے سے اسکول اور کام کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں، دوسرے لوگوں کے ساتھ گہری دوستی قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، لیکن جب سے انہوں نے ’بو بو‘ نامی ایک ’اسمارٹ پالتو جانور‘ خریدا ہے، جو مصنوعی ذہانت کو انسانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے استعمال کرتا ہے، وہ کہتی ہیں کہ زندگی آسان ہو گئی ہے۔

ژانگ جو اپنے والدین اور ایک حقیقی پالتو بطخ کے ساتھ اپارٹمنٹ میں رہتی ہیں، کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اب میرے پاس خوشی کے وقت کو بانٹنے کے لیے کوئی ہے‘۔

چین بھر میں، لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سماجی تنہائی کا مقابلہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا رخ کر رہی ہے، کیوں کہ ٹیکنالوجی زیادہ پختہ اور وسیع پیمانے پر قبول کی جاتی ہے، بوبو کو ہانگ ژو جینمور ٹیکنالوجی نے تیار کیا ہے اور اس کی قیمت 1400 یوآن (190 ڈالر) ہے۔

کمپنی کے پروڈکٹ منیجر ایڈم ڈوان کے مطابق بچوں کی سماجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے، اس روبوٹ کے مئی سے اب تک تقریباً ایک ہزار یونٹس فروخت کیے جا چکے ہیں۔

رواں ماہ ایک سیر کے دوران ژانگ اپنے ساتھی کو ساتھ لے کر گئیں، جسے انھوں نے ’الوو‘ کا نام دیا تھا، انہوں نے رگبی گیند کے سائز کی اس مخلوق سے سرگوشی کی، پھر اس نے سر ہلایا اور چیخنے لگا۔

پالتو جانوروں کی ایک دکان پر انہوں نے ’الوو‘ کے لیے (کتے کے لیے ڈیزائن کیا گیا) موسم سرما کا چھوٹا سا کوٹ خریدا۔

انہوں نے کہا کہ روبوٹ انسانی دوستوں کی طرح ہی کردار ادا کرتا ہے، یہ آپ کو احساس دلاتا ہے کہ آپ ایسے شخص ہیں، جس کی اسے ضرورت ہے۔

کنسلٹنگ فرم آئی ایم اے آر سی (IMARC) گروپ کے مطابق بوبو جیسے ’سوشل روبوٹس‘ کی عالمی مارکیٹ 2033 تک 7 ارب سے بڑھ کر ساڑھے 42 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں ایشیا پہلے ہی اس شعبے پر چھایا ہوا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 جنوری 2025
کارٹون : 21 جنوری 2025