امریکی حکومت دو صنفوں ’مرد اور عورت‘ کو قبول کرے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے جن 78 ایگزیکٹو آرڈرز کو جاری کیا ہے، اس میں امریکی حکومت کے ’صنف اور جنس‘ کے قوانین کے دو ایگزیکٹو آرڈرز بھی شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد کی گئی تقریر میں اعلان کیا کہ اب سے امریکی حکومت صرف دو ہی صنفوں ’مرد اور عورت‘ کو قبول کرے گی، کوئی تیسری صنف قبول نہیں ہوگی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈز میں امریکی وفاقی حکومت کا صنف سے متعلق نیا حکم نامہ بھی جاری کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ نئے جنسی رجحانات کے حکم نامے میں ٹرانس جینڈرز، ہم جنس پرست اور دوسرے جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے۔
ان کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق اب مختللف یا متنازع جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کے لیے انگریزی کا لفظ ’جینڈر‘ نہیں بلکہ ’سیکس‘ لکھا جائے گا۔
نئے امریکی قانون کے مطابق اب کسی بھی ٹرانس جینڈرز کے پاسپورٹ یا ویزا سمیت دوسرے قانونی دستاویزات پر ان کی صنف نہیں بلکہ جنس لکھی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اب سے امریکا میں صرف دو ہی صنفیں ’مرد اور عورت‘ ہوں گی، تاہم ان دونوں کی جنسیں مختلف ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز سمیت دوسرے افراد کو بھی ’صنف‘ کے طور پر قبول کرنے کا حکم نامہ جاری کر رکھا تھا۔
جوبائیڈن کی جانب سے ٹرانس جینڈرز سمیت دوسرے جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کو صنف قرار دیے جانے سے ان پر تنقید بھی کی جاتی رہی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف ٹرانس جینڈرز، مخنث اور ہم جنس پرست افراد کے حقوق سے متعلق قوانین کا نفاذ کریں گے بلکہ مرد اور عورت کے حقوق کے بھی قوانین جاری کریں گے۔
اب ان کے اعلان کے بعد ہر فرد کو ان کی صنف مرد یا خاتون کے طور پر دستاویزات جاری کیے جائیں گے، تاہم مختلف جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کے دستاویزات میں ان کی جنس بھی درج کی جائے گی، یعنی ممکنہ طور پر جو ٹرانس جینڈر ہوگا انہیں میل یا فیمیل ٹرانس جینڈر لکھا جائے گا۔