• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 3:50pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 3:50pm

بنگلہ دیش: بچوں کو بھی خفیہ حراستی مراکز میں رکھا گیا، تحقیقاتی کمیشن

شائع January 21, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں جبری گمشدگیوں سے متعلق تحقیقات کرنے والے کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ خفیہ حراستی مراکز میں رکھے گئے سیکڑوں افراد میں کئی بچے بھی شامل تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کا ابتدائی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کم از کم 6 بچوں نے اپنی ماؤں کے ساتھ بلیک سائٹ جیلوں میں کئی مہینے گزارے، ان کا کہنا ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران بچوں کو فائدہ اٹھانے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا، حتیٰ کہ دودھ پلانے سے بھی انکار کیا جاتا تھا۔

کمیشن نے کہا کہ متعدد تصدیق شدہ کیسز کی تفصیل ہے، جہاں خواتین کو ان کے بچوں سمیت غائب کر دیا گیا تھا، اور ایسا 2023 میں بھی ہوا۔

کمیشن نے انکشاف کیا ایک حاملہ خاتون کو حراستی مرکز میں مارا پیٹا گیا، جسے اس کے 2 چھوٹے بچوں کے ساتھ قید کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ایک اکیلا کیس نہیں ہے۔

کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ ایک گواہ نے تفتیش کاروں کو حراستی مقام کا وہ کمرہ دکھایا، جہاں بچپن میں انہیں اپنی ماں کے ساتھ رکھا گیا تھا، یہ مرکز خوف زدہ نیم فوجی دستے ریپڈ ایکشن بٹالین کے زیر انتظام چلایا جاتا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ان کی ماں کبھی واپس نہیں آئی۔

ایک اور واقعے میں ایک جوڑے اور ان کے بچے کو حراست میں لیا گیا تھا، جس میں بچے کو والد پر دباؤ ڈالنے کے لیے ’نفسیاتی تشدد کی ایک شکل کے طور پر‘ ماں کا دودھ نہیں پینے دیا گیا۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اغوا کیے گئے تقریباً 200 بنگلہ دیشی تاحال لاپتا ہیں۔

کمیٹی کے رکن سجاد حسین نے کہا کہ اگرچہ کچھ متاثرین ان پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کی نشاندہی نہیں کر سکے، تاہم ان کی شہادتیں ملوث قوتوں کی شناخت کے لیے استعمال کی جائیں گی۔

سجاد حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایسے معاملات میں ہم کمانڈر کو جوابدہ ٹھہرانے کی سفارش کریں گے۔

واضح رہے کہ 6 جنوری 2025 کو بنگلہ دیش کی عدالت نے جبری گمشدگیوں میں مبینہ کردار کے الزام میں جلاوطن سابق رہنما شیخ حسینہ کے دوسری بار وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

ڈھاکہ پہلے ہی 77 سالہ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کر چکا ہے، جو اگست میں طالب علموں کی قیادت میں انقلاب کے بعد اقتدار کا تختہ الٹنے کے بعد اپنے پرانے اتحادی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں ان کے سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنا اور ماورائے عدالت قتل کرنا بھی شامل ہے۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے جبری گمشدگیوں سے انکار کیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ لاپتا ہونے والوں میں سے کچھ یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب گئے تھے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 جنوری 2025
کارٹون : 21 جنوری 2025