28 جنوری کو پی ٹی آئی کو تحریری طور پر جواب دے دیا جائے گا، عرفان صدیقی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 28 جنوری کو پی ٹی آئی کو تحریری طور پر جواب دیدیا جائے گا، تاہم جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے تحریری مطالبات پر 28 جنوری کو تحریری طور پر جواب دے دیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ حکومتی کمیٹی کی مشاورت کل اور جمعہ کو بھی ہو گی، مشاورت کا عمل جاری رہے گا، بہت سے معاملات زیر غور آئیں گے۔
اس سے قبل، پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے قیام تک حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں نہیں بیٹھے گی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت بے شک اجلاس میں بیٹھ کر ڈگڈگی بجائے، ہمیں مذاکراتی اجلاس کی نئی تاریخ سے تا حال آگاہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا واضح موقف ہے کہ کمیشن کے قیام کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے چند روز قبل کہا تھا کہ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت بتاتے ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے، بات آگے بڑھانے کے لیے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔