• KHI: Fajr 5:47am Sunrise 7:04am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:25am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:47am Sunrise 7:04am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:25am Sunrise 6:49am

جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز تعینات کرنےکی منظوری دے دی

شائع February 10, 2025
— فوٹو ڈان نیوز
— فوٹو ڈان نیوز

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شفیع صدیقی،بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ اور پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم سمیت 6 ججز کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے آج کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا، جس میں سپریم کورٹ میں اضافی ججز کا معاملہ زیر غور آیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں 6 ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی، مزید بتایا کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

جاری اعلامیے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سپریم کورٹ کے قائم مقام جج کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

قبل ازیں، ذرائع نے بتایا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، دونوں ججز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تقرری کے لیے 25 ناموں پر غور کیا گیا۔

یاد رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے چند روز قبل سپریم کورٹ کے 4 ججز، جن میں جوڈیشل کمیشن کے 2 ارکان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر بھی شامل ہیں، نے اجلاس مؤخر کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، جب کہ کمیشن میں شامل پی ٹی آئی کے رکن علی ظفر نے بھی اجلاس مشروط طور پر مؤخر کرنے کے لیے خط تحریر کیا تھا۔

سینیٹر علی ظفر نے خط میں لکھا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی سینیارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ یہ سارا بندوبست بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، اب سے کچھ دیر قبل احتجاجی وکلا نے اسلام آباد کے سرینا چوک سے سپریم کورٹ جانے کی کوشش کی تو وکلا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔

وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب مارچ کا آغاز کیا، اس دوران انتظامیہ نے سرینا چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا تھا، انتظامیہ نے ریڈ زون کو بھی مکمل سیل کر رکھا ہے، وکلا اس وقت ڈی چوک پہنچ چکے ہیں جہاں انہوں نے دھرنا دے دیا ہے۔

پولیس اور وکلا کے درمیان جھڑپ کے بعد احتجاجی وکلا منتشر ہوگئے اور سری نگر ہائی وے پر دھرنا دے دیا، بعد ازاں پولیس نے انہیں وہاں سے بھی منتشر کر دیا، جس کے بعد وکلا ڈی چوک پر پہنچ کر دھرنا دے کر بیٹھ گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 19 فروری 2025
کارٹون : 18 فروری 2025