پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کا خصوصی آڈٹ کرانے کا حکم
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ( پی اے سی) نے سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ بھر کے تمام ساتوں تعلیمی بورڈز میں مالی بے ضابطگیوں اور نمبر دینے کے طریقہ کار سمیت مالی اخراجات کا خصوصی آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کی سال 2016 سے 2017 تک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی نے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں مالی بے ضابطگیوں پر تشویش اور برہمی کا اظہار کیا اور سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی کو سوالیہ نشان قرار دے کر تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کہ تعلیمی بورڈز کا معیار یہ بن چکا ہے کہ الزام لگ رہے ہیں کہ بورڈز میں پیسے دو اور مارکس لو؟ اگر تعلیمی بورڈز میں پیسے دے کر اے پلس نمبر لیے جائیں گے تو پھر بچے انٹری ٹیسٹ میں فیل ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بورڈز کو امتحانی فیس کی مد میں سالانہ 2 ارب روپے فراہم کر رہی ہے مگر تعلیمی بورڈز کے نتائج میں ہیرا پھیری کی وجہ سے تعلیم کا معیار سوالیہ نشان بن چکا ہے، یہ نوجوان نسل کے مستقبل کا مسئلہ ہے اس لیے ہم تعلیم پر کسی صورت مصلحت پسندی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تعلیمی بورڈز کے مالی معاملات اور کارکردگی کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے، ہم نوجوان نسل کے مستقبل سے کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے، اگر کورکھ ہل کا خصوصی آڈٹ ہوسکتا ہے تو پھر تعلیمی بورڈز کا بھی اسپیشل آڈٹ کیا جاسکتا ہے۔
کمیٹی کے رکن خرم سومرو نے سوال کیا کہ فرسٹ ایئر کے نتائج میں ہیراپھیری پر انٹر بورڈ کے چیئرمین امیر قادری کو ہٹایا گیا تھا، اس معاملے کی تحقیقات کہاں تک پہنچی؟
انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈز کا نمبر دینے کا کیا نظام ہے؟ اس متعلق آگاہ کریں اور نتائج میں ہیرا پھیری کی شکایات کیوں آ رہی ہیں؟
چیئرمین کراچی انٹر و میٹرک بورڈ شرف علی شاہ نے کہا کہ اگر امیدواروں کو نمبر کم دیں تو بھی اشو اٹھ جاتا ہے اور اگر نمبر زیادہ دیں تو بھی الزام لگ جاتا ہے، نتائج کی شفافیت کے متعلق حکمت عملی تبدیل کررہے ہیں، نتائج میں ہیرا پھیری سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی۔
کمیٹی کی رکن سعدیہ جاوید نے کہا کہ تعلیمی بورڈز کی اسپیشل آڈٹ کرائی جائے، چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو نے کہا کہ تعلیمی بورڈز دراصل نیشن بلڈنگ تصور کیے جاتے ہیں مگر یہاں کے تعلیمی بورڈز کس طرح کی نیشن بلڈنگ کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈز میں نتائج کی شفافیت ہوگی تو بچے دنیا سے مقابلہ کرکے آگے جائیں گے۔
دریں اثنا، پی اے سی نے سندھ بھر کے ساتوں تعلیمی بورڈز کی سال 2022 سے2024 تک کے مالی اخراجات، نمبر دینے کے طریقے کار سمیت مالی بے ضابطگیوں سے متعلق خصوصی آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔
کمیٹی نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو اسپیشل آڈٹ کے لیے ایک ہفتے میں ٹی او آرز بنا کر ڈی جی آڈٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی جبکہ ڈی جی آڈٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ 4 ماہ میں تعلیمی بورڈز کا خصوصی آڈٹ مکمل کرکے رپورٹ پی اے سی میں پیش کی جائے۔