• KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:29pm
  • LHR: Asr 4:15pm Maghrib 5:54pm
  • ISB: Asr 4:17pm Maghrib 5:57pm
  • KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:29pm
  • LHR: Asr 4:15pm Maghrib 5:54pm
  • ISB: Asr 4:17pm Maghrib 5:57pm

بلوچستان: دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی بس سے اتار کر 7 مسافر قتل کردیے

شائع February 19, 2025
26 اگست 2024 کو موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کیا گیا تھا
—فوٹو: ڈان نیوز
26 اگست 2024 کو موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کیا گیا تھا —فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں قومی شاہراہ پر مسلح دہشت گردوں نے مسافر کوچ سے پنجاب جانے والے 7 مسافروں کو اتار کر شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد قتل کر دیا۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ تقریباً 40 مسلح افراد کے ایک گروپ نے بارکھان ڈیرہ غازی خان شاہراہ پر راکھانی کے قریب متعدد بسوں اور دیگر گاڑیوں کو روکا۔

بارکھان کے ڈپٹی کمشنر وقار خورشید عالم نے بتایا کہ مسلح افراد نے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 7 مسافروں کو کوچ سے اتار کر گولیاں مار کر قتل کر دیا، مرنے والے 7 افراد کا تعلق پنجاب سے تھا اور وہ لاہور جارہے تھے۔

جاں بحق افراد میں عاشق حسین، عاصم علی، عدنان مصطفیٰ، محمد عاشق، محمد اجمل، صفیان اور شوکت علی شامل ہیں، ان افراد کا تعلق لاہور ، بورے والا، شیخوپورہ اور فیصل آباد سے ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ مسافروں کو کوچ سے اتارنے کے بعد مسلح افراد نے فائرنگ کردی، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جب کہ حملہ آور فرار ہوگئے۔

بعد ازاں مرنے والے 7 افراد کی لاشوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بارکھان کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ایف سی اور لیویز اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

صدر اور وزیر اعظم کی تعزیت

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

وزیراعظم نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بےگناہ شہریوں کی جانیں لینے والوں کو سخت قیمت ادا کرنی ہوگی۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہدایت کی کہ مجرموں کو جلداز جلد کیفرکردار تک پہنچایا جائے، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے رعایت کے مستحق نہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اپریل 2024 میں 2 مختلف واقعات میں نوشکی کے قریب بس سے زبردستی اتارکر 9 افراد کو قتل کیا گیا تھا، جب کہ کیچ میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 2 مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال مئی میں گوادر کے قریب پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 حجاموں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ اگست میں 23 مسافروں کو ٹرکوں اور بسوں سے اتار کر ضلع موسیخیل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی۔

اس واقعے کے بعد لورالائی، کنگری اور قریبی علاقوں میں مختلف مقامات پر مسافر بسوں اور گاڑیوں کو انتظامیہ نے احتیاطاً روک دیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے پر افسوس اور مرنے والوں کے ورثا سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع بارکھان میں بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل قابل مذمت عمل ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 26 اگست 2024 کو بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتارکر شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔

اسسٹنٹ کمشنر نجیب کاکڑ نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگاکر مسافروں کو بسوں سے اتارا اور شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

نجیب کاکڑ نے بتایا کہ مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا، پولیس اور لیویز نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا، جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب سے تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025