پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں سے ’ناروا سلوک‘ کا دعویٰ مسترد کردیا
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی میزبانی ’عزت اور وقار‘ کے ساتھ کی گئی ہے اور امید ظاہر کی کابل پاکستان سے واپس بھیجے جانے والے افغان شہریوں کو واپس ملک میں لینے کے لیے سازگار حالات پیدا کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بیان اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کی جانب سے قائم مقام افغان ناظم الامور کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو ’بغیر انتباہ گرفتار کیا جا رہا ہے‘ اور پاکستان تمام افغانوں کو ملک سے بے دخل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، حتیٰ کہ ان کے پاس دستاویزات موجود ہیں۔
افغان سفارت خانے نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں افغان شہریوں کو تلاش اور گرفتار کیا جا رہا ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے جڑواں شہروں کو چھوڑ کر پاکستان کے دوسرے حصوں میں منتقل ہونے کے احکامات دیے جا رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ قائم مقام افغان ناظم الامور کے دعوے ’غلط‘ ہیں۔
شفقت علی خان کا مزید کہنا تھا کہ میں انہیں یاد دلانا چاہوں گا کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے عزت اور وقار کے ساتھ لاکھوں افغانوں کی میزبانی کی ہے اور بہت کم بین الاقوامی تعاون کے باوجود اپنے وسائل سے تعلیم اور صحت جیسی خدمات فراہم کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے اندر ایسے طریقہ کار موجود ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ہم افغان شہریوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغان فریق کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں، ہم افغان عبوری حکام سے امید کرتے ہیں کہ وہ افغان شہریوں کی واپس کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق افغانستان میں محفوظ ہیں، جن کے بارے میں افغان (قائم مقام ناظم الامور) نے بات کی ہے۔
واضح رہے کہ جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی آگئی ہے، جنوری میں 18 ہزار سے زائد افغان شہری وطن واپس روانہ ہوئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے افغان شہریوں کی ملک بدری کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے، 16 سے 31 جنوری کے درمیان فلو مانیٹرنگ رجسٹری فارم کے ذریعے 291 گھرانوں کے سربراہان کا انٹرویو کیا گیا جبکہ طورخم، چمن، غلام خان، بادینی اور بہرامچا کی سرحدی راہداریوں کے ذریعے وطن لوٹنے والے 9846 افغان باشندوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔