• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:52pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:15pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:18pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:52pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:15pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:18pm

مصطفیٰ عامر قتل: جلائی گئی کار کراچی منتقل کرنے، ارمغان کے لاکرز کھولنے کا فیصلہ

شائع February 20, 2025
اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ جلی ہوئی گاڑی کی اطلاع تاخیر سے کیوں ملی تھی؟
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ جلی ہوئی گاڑی کی اطلاع تاخیر سے کیوں ملی تھی؟ — فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی تحقیقیات کا دائرہ وسیع کردیا گیا، سندھ پولیس کے ساتھ بلوچستان پولیس نے بھی تفتیش کو تیز کر دیا، تفتیشی حکام نے محکمہ داخلہ کے ذریعے جلی ہوئی گاڑی کو کراچی لانے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مصطفی عامر اغوا و قتل کیس میں تحقیقیات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے، اب سندھ پولیس کے ساتھ بلوچستان پولیس نے بھی تفتیش کو تیز کر دیا ہے، اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ جلی ہوئی گاڑی کی اطلاع تاخیر سے کیوں ملی تھی؟۔

جس مقام سے جلی ہوئی گاڑی برآمد ہوئی، اس روٹ کو اسمگلرز بھی استعمال کرتے ہیں، شبہ ہے کہ ارمغان کو ان تمام تر راستوں کا اچھے طریقے سے علم تھا، مصطفی کی جلی ہوئی گاڑی کیس پراپرٹی کا اہم حصہ ہے، گاڑی کی فرانزک رپورٹ گرفتار ملزمان کو سزا دلانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

تفتیشی حکام نے محکمہ داخلہ کے ذریعے گاڑی کو کراچی لانے کا فیصلہ کرلیا، گرفتار ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد ہونے والے دو لاکرز کو بھی کھولنے کے لیے مجسٹریٹ کو خط لکھ دیا ہے۔

عدالتی احکامات اور عدالتی ایس او پی کی روشنی میں لاکرز کو کھولا جائے گا۔

ارمغان کے گھر کی تلاشی

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے مطابق ملزم ارمغان کی نشاندہی پر اس کے گھر سےکچھ چیزیں تحویل میں لی گئیں، یہ اشیا لیبارٹری میں بھجوائی جائیں گی۔

ملزم کے گھر کی سی سی ٹی وی (فوٹیج) حاصل کر رہے ہیں، ملزم کے موبائل کا ڈیٹا ان لاک نہیں ہوسکا ہے۔

مصطفی کی قبرکشائی کےبعد باڈی سے نمونے حاصل کیے جائیں گے، ان نمونوں کی رپورٹس آنے کےبعد ہی ہلاکت کی اصل وجہ معلوم ہوسکےگی۔

اے وی سی سی ذرائع کے مطابق گھر سے ایک اسٹک پہلے ہی برآمد ہوئی تھی، شبہ ہے کہ مقتول کو اس اسٹک سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم ارمغان کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم ارمغان نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز، ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا تھا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025