• KHI: Fajr 5:44am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:44am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:44am

کراچی: عدالتی احکام پر مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی آج کی جائے گی

شائع February 21, 2025
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس میں عدالتی احکامات کے بعد آج مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی جائے گی، پولیس سرجن کراچی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے حکام قبر کشائی کے موقع پر موجود ہوں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے تین رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس میں پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ، ڈاکٹر سری چند اور ایم ایل او ڈاکٹر کامران شامل ہیں۔

قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی موجودگی میں کی جائے گی، قبر کشائی کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش سے نمونے حاصل کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ حب پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش 12جنوری کو لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی تھی، جسے 16 جنوری کو کیماڑی میں واقع ایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے رواں ہفتے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتطم جج کا جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے محکمہ پراسیکیوشن کی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق 4 درخواستیں منظور کرتے ہوئے اسے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025