کرم: حالیہ پُرتشدد واقعات میں ملوث 48 ’شرپسندوں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے لوئر کرم میں شدت پسندوں کی گرفتاری کے لیے جاری آپریشن میں اب تک 48 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر سے لے کر اب تک جھڑپوں میں 189 افراد کی موت ہو چکی ہے اور حکومت کی جانب سے حالات کو قابو میں لانے کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے بعد ضروری سامان لے جانے والی 718 گاڑیوں پر مشتمل کل 9 قافلے کرم میں بھیجے گئے، تاہم ان قافلوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پیر کے روز، باغان، چارخیل، اوچٹ اور مندوری کے علاقوں میں قافلے پر حملے کے بعد کرم کو کھانے پینے کی اشیاء لے جانے والے 30 سے زائد ٹرکوں کو لوٹ لیا گیا تھا جبکہ 19 ٹرکوں کو آگ لگا دی گئی تھی، اس واقعے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور ڈرائیوروں سمیت متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جمعرات کو لوئر کرم میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن کے دوران کم از کم 30 شرپسندوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
آج جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) نے کرم کی صورتحال پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے لیے کوہاٹ کا دورہ کیا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا۔
بیان میں چیف سیکریٹری کے حوالے سے بتایا گیا کہ حالیہ واقعات میں ملوث 48 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کو امن و امان خراب کرنے اجازت نہیں دی جائے گی اور عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ہر قیمت پر امن بحال کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، اسی طرح شرپسندوں کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، امن دشمنوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی، دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ کسی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، شرپسندوں کے سہولت کاروں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر کرم کے عوام کی خوشحالی کے دشمن ہیں، سازشی عناصر کرم کے عوام کی ترقی نہیں چاہتے اور ہم کرم کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔
شہاب علی شاہ نے پولیس، پاکستان آرمی اور دیگر فورسز کی جانب سے خطے میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے ’بہادری سے لڑنے‘ پر تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ فوجی ہر محاذ پر ثابت قدم ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
واضح رہے کہ مہینوں پُرتشدد واقعات کے بعد یکم جنوری کو کرم میں متحارب فریقین کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوئے، جبکہ پاراچنار کو صوبے کے باقی حصوں سے ملانے والا راستے بند رہے۔
امن معاہدے کے لیے خیبرپختونخوا کی اعلیٰ کمیٹی نے علاقے میں امن بحال کرنے کے لیے ضلع کرم میں تمام بنکرز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا، صوبائی حکومت نے کہا تھا کہ کرم میں 150 سے زیادہ بنکر ختم کیے گئے ہیں، تمام بنکرز مسمار کرنے کے لیے 23 مارچ تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔