• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:53pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:18pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:53pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:18pm

ریاض میں بیٹھک: ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مقابلے میں عرب دنیا کا متبادل پلان تیار

شائع February 22, 2025
ریاض میں عرب رہنماؤں کے اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر رہنماؤں کا گروپ فوٹو — فوٹو: اے ایف پی
ریاض میں عرب رہنماؤں کے اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر رہنماؤں کا گروپ فوٹو — فوٹو: اے ایف پی

عرب رہنماؤں نے جمعے کے روز ریاض میں ملاقات کی اور غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا، تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا مقابلہ کیا جا سکے کہ امریکا، فلسطینی باشندوں کے بغیر غزہ پر قبضہ کرلے گا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اس منصوبے کی متحدہ عرب ریاستیں مخالفت کر رہی ہیں، لیکن اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ غزہ پر حکومت کون کرے گا اور اس کی تعمیر نو کے لیے کس طرح مالی اعانت فراہم کی جا سکتی ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن پر شائع ہونے والی ایک تصویر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دیگر خلیجی عرب ریاستوں مصر اور اردن کے رہنماؤں کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔

سعودی حکومت کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملاقات ختم ہوگئی لیکن میزبان نے فوری طور پر حتمی بیان شائع نہیں کیا۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر نے کہا کہ وہ بحرین، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سعودی دارالحکومت سے جاچکے ہیں۔

اس سے قبل ایک سعودی ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی مذاکرات میں شرکت متوقع ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

مصر کا منصوبہ

کنگز کالج لندن کے آندریاس کریگ نے اجلاس سے قبل کہا کہ ’ہم عرب اسرائیل یا اسرائیل فلسطین تنازع کے ایک انتہائی اہم تاریخی موڑ پر ہیں، ممکنہ طور پر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا زمین پر نئے حقائق پیدا کر سکتا ہے جو ناقابل تلافی ہیں۔‘

سعودی ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ اجلاس کے شرکا غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

غزہ کی پٹی اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر کھنڈرات کا شکار ہے، اور حال ہی میں اقوام متحدہ نے تخمینہ لگایا ہے کہ اس کی تعمیر نو پر 53 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔

11 فروری کو واشنگٹن میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا تھا کہ ’مصر آگے بڑھنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کرے گا۔‘

سعودی ذرائع کا کہنا تھا کہ مندوبین ’مصری منصوبے کے ایک ورژن‘ پر تبادلہ خیال کریں گے۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’غیر سرکاری برادرانہ اجلاس‘ میں کیے گئے فیصلوں کو 4 مارچ کو مصر میں ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی سربراہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا۔

غزہ کی تعمیر نو کیلئے فنانسنگ

عرب رہنما غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک متبادل منصوبے کو ضروری سمجھتے ہیں، کیونکہ ٹرمپ نے فلسطینی باشندوں کو منتقل کرنے کے جواز کے طور پر اس کام کے پیمانے کی نشاندہی کی تھی۔

قاہرہ نے اب تک اپنی تجویز کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، لیکن مصر کے سابق سفارت کار محمد ہیگازی نے 3 سے 5 سال کی مدت میں ’تین تکنیکی مراحل میں منصوبے کا خاکہ‘ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 ماہ تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں جلد بازیابی اور ملبے کو ہٹانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

دوسرے مرحلے میں تعمیر نو اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے تفصیلی منصوبے مرتب کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی ضرورت ہوگی۔

آخری مرحلے میں رہائش اور خدمات کی فراہمی اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک سیاسی ٹریک کا قیام دیکھا جائے گا، جو اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطین ہے۔

خلیجی امور سے واقف ایک عرب سفارت کار نے کہا کہ مصر کے منصوبے کو درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اس کی مالی اعانت کیسے کی جائے۔

عرب رہنماؤں کے لیے کسی مشترکہ وژن تک پہنچے بغیر ملاقات کرنا ناقابل فہم ہوگا، لیکن بنیادی بات اس وژن کے مندرجات اور اس پر عمل درآمد کی صلاحیت میں ہے۔

آندریاس کریگ نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے یہ ایک ’منفرد موقع‘ ہے کہ وہ اس معاملے پر خلیج تعاون کونسل کے دیگر تمام ممالک کے علاوہ مصر اور اردن کو بھی اکٹھا کریں، تاکہ وہ اس بات کا جواب دینے کے لیے مشترکہ موقف تلاش کر سکیں کہ ٹرمپ کس قسم کا ’جبری بیان‘ دے رہے ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 فروری 2025
کارٹون : 21 فروری 2025