پاک-بھارت ٹاکرا: ڈر ہوتا ہے ہار گئے تو کیا ہو گا؟ کچھ نہیں ہوتا، دلیری سے کھیلیں، عاقب جاوید
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ عاقب جاوید نے پاک-بھارت میچ سے قبل کہا ہے کہ ماحول بہت اہم ہوتا ہے، اگر آپ نوجوان پلیئرز کو بتائیں کہ پریشر ضرور ہوتا ہے لیکن یہ ایک میچ ہے، جائیں اپنا ٹیلنٹ دکھائیں اور نتائج کو بھول جائیں۔
دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ڈر ہوتا ہے کہ ہار گئے تو کیا ہو گا؟ کچھ بھی نہیں ہوتا، دلیری سے کرکٹ کھیلیں، جو رزلٹ ہوگا 8 گھنٹے میں سب کو سمجھ آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پریشر ہوتا کیا ہے؟ اچھا کرو اور اگر اچھا نہ ہوا تو کیا ہوگا، تو یہ ساری چیزیں میچ سے پہلے اور میچ کے بعد کی ہیں، ابھی تو سب قیاس آرائیاں ہی کر رہے ہیں کہ اس میچ میں کیا ہوگا، یہی خوبصورتی ہے کہ کیا ہوگا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ کسی کو کچھ پتا نہیں ہے، پلیئرز کا کام ہی پریشر لینا ہے، اگر پریشر ہٹادیں تو پاک-بھارت میچ میں کیا رہ جاتا ہے، پریشر ہی تو چاہیے ہوتا ہے کسی پلیئر کو اپنی پرفارمنس دکھانے کے لیے۔
’پاکستان ٹیم مضبوط ہے‘
دبئی میں بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں پچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی ٹرن بھی ہو رہی تھی، نئی بال سیم بھی ہوئی اور وکٹ بیٹنگ کے لیے بھی سازگار تھی، میرا خیال ہے کہ پچ متوازن اور سپورٹنگ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فخر زمان میچ ونر ہے، لیکن آپ کسی ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کرسکتے، ہماری ٹیم اب بھی مضبوط ہے، ہم میچ جیتنے کی کوشش کریں گے، ہم اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ جب آپ کوچ بنے تو فوکس فاسٹ باؤلنگ سے ہٹا کر اسپن پر لے گئے، یہ بھی ہوم سیریز ہی ہے، باقی ٹیمیں تین، چار اسپنرز کے ساتھ آر ہی ہیں پاکستان کے پاس صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر ہے، اس پر بات کرتے ہوئے عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچز میں ہم تھوڑا سا لیک کررہے تھے کہ آپ کے باؤلرز لمبے اسپیلز کرسکیں اور وکٹیں لے سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم آئی تھی تو اس کے خلاف بیسٹ آپشن یہی تھا کہ اسپن پچز بنائیں، اسپنر کھلائیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ بات ہو رہی ہے کہ ٹیمیں تین، تین، چار، چار اسپنرز لے کر آئے ہیں لیکن آپ ان کی پلیئنگ الیون دیکھیں، ان کی ٹیموں میں ایک اسپشلسٹ اسپنر ہے اور دو، دو آل راؤنڈرز ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں کہ ایک اسپشلسٹ اسپنر ہے جبکہ ایک بائیں ہاتھ کے باؤلر خوشدل شاہ اور ایک آف اسپنر آغا سلمان شامل ہیں، ہمیں بیلنس رکھنا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ 5 اسپنرز کھلا دیں اور ایسی پچز کہیں نظر بھی نہیں آئیں گی، جہاں بہت زیادہ بال ٹرن ہو رہی ہو، اور فاسٹ باؤلر کے لیے کچھ نہیں ہے۔
پاکستان ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ نے کہا کہ ماحول بہت اہم ہوتا ہے، اگر آپ نوجوان پلیئرز کو بتائیں کہ پریشر ضرور ہوتا ہے لیکن یہ ایک میچ ہے، جائیں اپنا ٹیلنٹ دکھائیں اور نتائج کو بھول جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈر ہوتا ہے کہ ہار گئے تو کیا ہو گا؟ کچھ بھی نہیں ہوتا، دلیری سے کرکٹ کھیلنی، جو رزلٹ ہوگا 8 گھنٹے میں سب کو سمجھ آجائے گا۔
’پلیئنگ الیون کا اعلان ٹاس سے قبل کریں گے‘
عاقب جاوید نے کہا کہ یہ کرکٹرز کا پروفیش ہے، آپ کوشش کرتے ہیں، اس میں ہار بھی جاتے ہیں، ایک میچ آپ نے جیتا ہے، ایک ٹیم نے نہیں جیتا، اس سے آپ کی پرفارمنس پر کیا فرق پڑتا ہے؟ کیا پریشر ہوگا؟ ہر میچ مختلف ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک۔بھارت میچ چاہے 10 میچز جیتنے کے بعد بھی ہو یا 6 ہارنے کے بعد بھی ہو، اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کی خوبصورتی بدل نہیں سکتی۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ ٹی 20 کے دور میں بھی ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی ٹیم پرانی کرکٹ کھیل رہی ہے؟ اس پر عبوری ہیڈ کوچ نے بتایا کہ یہ سوچ کی بات ہے، کس طرح آپ سوچتے ہیں، ہم نے یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ یہ کراؤڈ یا پچ، کیا یہ وہ ہے، جو پاکستان میں میچز ہو رہے ہیں یا تھوڑی مختلف ہے، جیسی ٹیم ہے، جیسی پچ ہے ، ہم اس لحاظ سے کھیلیں گے۔
’فاسٹ باؤلرز میچ ونرز ہیں‘
عاقب جاوید نے سوال اٹھایا کہ یہ ضروری ہے کہ ون ڈے میں بھی ٹی 20 کی طرح کھیلنا شروع کر دینا ہے، 50 اوور کی کرکٹ اب بہت زیادہ چیلنجنگ ہو گئی ہے، 35 سے 40 اوور کے بعد اب فٹنس لیول بہت بہتر کرنے پڑیں گے، سارا سال فوکس ٹی 20 پر ہے، تو 20 اوور ختم ہونے کے بعد آپ کو 30 اوور اور گراؤنڈ میں رہنا ہے، میرا خیال ہے کہ فٹنس سب سے بڑا چیلنج ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم متوازن ہے، پاکستان کی پلیئنگ الیون کا اعلان ٹاس سے قبل کریں گے، ہماری ٹیم میں زیادہ تبدیلیاں نظر نہیں آئیں گی۔
پاکستان کے عبوری کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ فاسٹ باؤلرز ’میچ ونرز‘ ہیں اور چیمپیئنز ٹرافی کے اہم مقابلے میں روایتی حریف بھارت کے خلاف کچھ خاص کریں گے۔