لاہور ہائیکورٹ میں ملازمت سے برطرف دلبرداشتہ سائل نے خود کو آگ لگالی
لاہور ہائی کورٹ میں آصف جاوید نامی سائل نے 5 سال سے کیس کا فیصلہ نہ ہونے پر خود کو آگ لگا لی، ریسکیو ٹیموں نے سائل کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا، خود سوزی کی کوشش کرنے والے سائل کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق خانیوال کے رہائشی آصف جاوید کا کیس لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیرِ سماعت تھا، سائل کو نجی کمپنی نے 2016 میں ملازمت سے برطرف کیا تھا۔
2019 میں لیبر کورٹ نے سائل کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر اس کی نوکری بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا، تاہم نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کیا تو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن نے نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی۔
واضح رہے کہ سائل آصف جاوید کا کیس 2020 سے لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ نجی کمپنی نے دسمبر 2020 میں ہائی کورٹ میں کیس دائر کر دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے آج کیس کی سماعت کرنے کے بعد اگلی تاریخ 8 اپریل مقرر کی تھی، طویل عرصے سے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کے باوجود نوکری پر بحال نہ ہونے سے دلبرداشتہ ہوکر سائل نے خود کو آگ لگالی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ بار کونسل، بار ایسوسی ایشنز، حکومت اور پارلیمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس نظام انصاف کو تبدیل کریں، حکومت اور پارلیمان کی طرف سے آج یہ بات بلا خوف وتردید کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اس فرسودہ فوجداری نظام میں اصلاحات شروع کر رہے ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اگلے چند ماہ میں آپ کو قانون میں تبدیلیاں نظر آئیں گی، اور اس قانون سازی میں وزیراعظم اور نواز شریف کی خاص ہدایت ہے کہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کی تجاویز کو باریک نظر سے دیکھیں گے۔