مصطفیٰ کو ولن کی طرح قتل کیا، ارمغان کا اعتراف جرم، ملزم سے رابطوں پر پولیس افسر زیرحراست
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے گئے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کے مقدمے کی تفتیش کا عمل تیزی سے جاری ہے، ملزم ارمغان نے دوران تفتیش مصطفیٰ کے قتل کااعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ مصطفیٰ کو ولن کی طرح قتل کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم ارمغان سے رابطوں کے الزام میں گذری تھانے کے اسسنٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کو حراست میں لیا گیا ہے، پولیس نے کیس کی اہم کردار زوما سے بھی تفتیش کی ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان نے اعتراف جرم کرلیا، ارمغان نے بتایا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ولن کی طرح قتل کیا، پہلے راڈ ماری تو مصطفیٰ زخمی ہوا اور فرار ہونے کی کوشش کی، ارمغان نے مصطفیٰ کو روکا اور کہا کہ ٹاس ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واردات کے دوران ملزم ارمغان نے کہا کہ ہیڈ آگیا توچھوڑ دوں گا، ٹیل آیا تو ماردوں گا، سکہ اچھالنے پر ٹیل آنے کے باوجود ارمغان نے مصطفیٰ کو راڈ ماری، دوسری بار پھر ٹاس میں ٹیل آیا لیکن ارمغان نے مصطفیٰ کو نہیں چھوڑا۔
ملزم نے دوریجی لےجاکر تیسری بار ٹاس کیا، ملزم نے مبینہ طور پر ٹاس جیتنے پر اسے جلادیا۔
گذری تھانے کااے ایس آئی گرفتار
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ڈیفنس پولیس اور 15 مددگار کی سنگین غفلت بھی سامنے آگئی، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ زوما نامی لرکی 31 دسمبر کو سال نو کے موقع پر ارمغان کےساتھ تھی، ارمغان نے زوما کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا، زوما کی حالت غیرہونے پر ارمغان نے پولیس افسر کو فون کیا تھا۔
تفتیشی ٹیم کی سفارش کے بعد پولیس حکام نے ملزم ارمغان سے رابطے رکھنے والے گذری تھانے کے اے ایس آئی کو حراست میں لے لیا ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔