مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 170 روپے تک پہنچ گئی
کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چینی کی خوردہ قیمت 170 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ رمضان میں زبردست مانگ کے باعث ہول سیل نرخوں میں اضافہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ریٹیلرز کو خدشہ ہے کہ اگر ہول سیل مارکیٹ میں تیزی کا رجحان برقرار رہا تو چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ تاہم ہول سیلرز نرخوں میں اضافے کا ذمہ دار ملرز کو ٹھہراتے ہیں۔
کراچی میں ایک ہفتے میں چینی کا ہول سیل ریٹ 15 روپے اضافے سے 155 روپے فی کلو تک بڑھ گیا۔
اس سے قبل فروری میں چینی کی اوسط قومی قیمت 145 سے 160 روپے فی کلو تھی۔
دریں اثنا، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایکس مل کی قیمت میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں ہوا ہے جبکہ اس میں طلب و رسد کے عوامل کی وجہ سے اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عام طور پر چینی کی صنعت کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہی چینی کی بوریاں مل کے احاطے سے نکلتی ہیں، یہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز کا کھیل بن جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹہ باز، منافع خور اور ذخیرہ اندوز افواہیں پھیلا کر مارکیٹ کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کر رہے ہیں اور سارا الزام شوگر انڈسٹری پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’اس سٹہ مافیا کے مختلف سوشل میڈیا گروپس ہیں جو قیمتوں پر قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں نے علاقے سے علاقے اور مارکیٹ سے مارکیٹ کی بنیاد پر مختلف منافع کا مارجن مقرر کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ رمضان بازاروں میں چینی 130 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔
ایک بیان میں، پی ایس ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ قیمتوں میں مصنوعی اضافے سے اصل فائدہ اٹھانے والے قیاس آرائیاں کرنے والے، ذخیرہ اندوز اور منافع خور ہیں جو ان کے لیے دستیاب چینی پر ناجائز منافع حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ فورسز کے باہمی عمل کو متاثر کرنے کے لیے افواہیں پھیلاتے ہیں۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ملز وفاقی/صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر رمضان پیکیج ڈسکاؤنٹ اسٹالز کے ذریعے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں چینی 130 روپے میں فراہم کر رہی ہیں۔‘