ملالہ یوسف زئی 13 سال بعد سوات میں آبائی گھر پہنچ گئیں، رشتہ داروں سے ملاقات
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے 13 سال بعد ضلع سوات میں اپنے آبائی علاقے شانگلہ کا دورہ کیا، وہ اپنے آبائی گھر گئیں اور رشتہ داروں سے بھی ملاقات کی۔
ڈان نیوز کے مطابق ملالہ یوسف زئی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک روزہ دورے پر اپنے گاؤں برکانہ شاہ پور پہنچیں۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیا الدین یوسف زئی اور والدہ بھی ان کے ساتھ تھیں۔
ملالہ یوسف زئی شانگلہ میں اپنے آبائی گھر گئیں اور رشتہ داروں سے ملاقات کی، اس کے بعد ملالہ نے یتیم بچیوں کے لیے تعمیر کیے گئے ملالہ یوسف زئی اسکول کا دورہ بھی کیا۔
یاد رہے کہ نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے رواں سال جنوری میں پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں طالبان کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد بیرون ملک منتقل کر دیا گیا تھا، پاکستان میں بعض لوگ ان کی سرگرمی سے مشتعل تھے اور اس کے بعد سے وہ جنوری 2025 میں دوسری بار پاکستان آئی تھیں۔
اسلام آباد میں مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا تھا کہ دنیا میں 12 کروڑ جب کہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، اسرائیل نے غزہ میں پورا نظام تعلیم تباہ کردیا، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، طالبان نے ایک دہائی سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں اکٹھا کیا، پاکستان سے میں نے اپنا سفر شروع کیا تھا اور میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیکھنا اسلام کی بنیاد ہے، یہ تمام مردوں، عورتوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ لکھنے، پڑھنے اور سیکھنے کے ذریعے ترقی اور بااختیار ہونے کی کوشش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بچوں نے اپنی زندگی اور اپنا مستقبل کھودیا، غزہ میں اسرائیل نے اسکولوں کو تباہ کردیا ہے، غزہ میں 90 فیصد یونیورسٹیاں بھی تباہ ہوچکی ہیں، ایک فلسطینی لڑکی اپنا مستقبل نہیں بنا سکتی اگر وہ اسکول نہیں جاسکتیں، اسرائیل کی عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر آواز بلند کرتی رہوں گی۔