• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:46am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am

عون عباس بپی کی سینیٹ آمد، چیئرمین نے اعجاز چوہدری کو پیش نہ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا

شائع March 8, 2025
شیری رحمٰن کی قرارداد میں امتیازی سلوک کیخلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصولوں کے نفاذ پر زور دیا گیا ہے
—فوٹو: ڈان نیوز
شیری رحمٰن کی قرارداد میں امتیازی سلوک کیخلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصولوں کے نفاذ پر زور دیا گیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار سینیٹر عون عباس پبی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چوہدری ایک بار بھی پیش نہ کیے گئے، چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے رولنگ دیتے ہوئے اعجاز چوہدری کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما کو انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں شرکت کے لیے لایا گیا، عون عباس پبی نے چیئرمین سینیٹ سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی، اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

عون عباس بپی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ صبح 8 بجے 20 لوگ میرے گھر داخل ہوئے، میری فیکٹری پر چھاپا مارا گیا، کچھ لوگ میرے بیڈ روم میں داخل ہوئے، مجھے زد و کوب کرکے مجھ سے موبائل فون مانگے گئے، مجھے عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے بتایا کہ مجھ پر 5 ہرن کے شکار کرنے کا الزام ہے۔

عون عباس نے کہا کہ مجھے ایوان میں پیش کیے جانے کی خوشی سے زیادہ اس بات کا افسوس ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر آج بھی ایوان میں پیش نہیں کیا گیا، چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر کا ایک بار پھر مذاق بنایا گیا اور بتایا گیا کہ آپ کے پروڈکشن آرڈر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، آپ کو راضی کرنے کے لیے میرے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد ہوا کیونکہ انہیں پتا تھا کہ اگر مجھے پیش نہ کیا گیا تو آپ اجلاس کی سربراہی نہیں کریں گے

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے پروڈکشن آرڈر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور واپس جیل جانا چاہتا ہوں، جب تک اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش نہیں کیا جاتا تو میں بھی پیش نہیں ہوں گا، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رہائی حاصل کرلوں گا۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پہلے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے، لیکن تاحال ان پر عمل نہیں ہوسکا۔

پی ٹی آئی سینیٹر اپنی تقاریر ختم کرنے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کرنے لگے تو چیئرمین سینیٹ نے انہیں جانے سے روک لیا اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے تھے، عون عباس بپی کو آج پیش کر دیا گیا لیکن اعجاز چوہدری کو آج بھی پیش نہیں کیا گیا، پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج رہا ہوں۔

واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور سینیٹر عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے، اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ کل سینیٹ اجلاس میں ان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔

شیری رحمٰن کی خواتین کے عالمی دن پر قرارداد

خواتین کے عالمی دن پر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) سینیٹر شیری رحمٰن نے سینیٹ میں قرارداد پیش کردی۔

شیری رحمٰن نے قرارداد میں کہا کہ حکومت خواتین کے لیے کاروباری مواقع میں اضافہ کرے، خواتین کو اپنی صحت سے متعلق فیصلوں کا حق دیا جائے اور کم عمری کی شادیوں پر پابندی لگائی جائے، خواتین کو قانونی حقوق اور انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

قرارداد مین شیری رحمٰن نے مطالبہ کیا کہ صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، غیرت کے نام پر جرائم پر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور سخت سزائیں دی جائیں، خواتین کے لیے مساوی تنخواہوں اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں، خواتین کی قیادت، کاروبار اور STEM میں شمولیت بڑھانے کے لیے اسکالرشپ اور رہنمائی پروگرام متعارف کرائے جائیں۔

عالمی یوم خواتین پر پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ، چائلڈ کیئر اور ڈیجیٹل وسائل کی دستیابی یقینی بنائی جائے، خواتین کو زراعت اور خوراک کی پیداوار میں شامل کرنے کے لیے زمین کے حقوق اور مالی معاونت دی جائے۔

شیری رحمٰن نے قرارداد میں مطالبہ کیا کہ لڑکیوں کی معیاری تعلیم، ڈیجیٹل رسائی اور ہنر سازی کے مواقع میں اضافہ کیا جائے، خواتین کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری اور کھیلوں میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، خواتین کے فن، ادب اور ثقافتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے حکومتی سرپرستی فراہم کی جائے۔

قرارداد میں امتیازی سلوک کے خلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصولوں کو نافذ کرنے، خواتین کی آواز کو میڈیا اور پالیسی سازی میں مزید مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تمام شعبوں میں خواتین کی مکمل شمولیت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

بعد ازاں کورم نامکمل ہونے پر سینیٹ اجلاس بروز منگل دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 10 مارچ 2025
کارٹون : 9 مارچ 2025